11:04 am
مولانافضل الرحمٰن نسلاً افغان ،انہیں دیوارسے لگایاگیاتو۔۔۔سلیم صافی نے ارباب اختیارکوخبردارکردیا

مولانافضل الرحمٰن نسلاً افغان ،انہیں دیوارسے لگایاگیاتو۔۔۔سلیم صافی نے ارباب اختیارکوخبردارکردیا

11:04 am


یہ 1988کا تذکرہ ہے۔ تب میاں نوازشریف، مقتدر حلقوں کےاسی طرح لاڈلے تھے، جس طرح ان دنوں عمران خان ہیں اور ان سے پیپلز پارٹی کے خلاف وہ کام لیاجارہا تھا جو اس وقت مسلم لیگ(ن) وغیرہ کے خلاف خان صاحب سے لیا جارہا ہے۔انتخابات کے بعد صورت حال ایسی بن گئی کہ نواز شریف صرف اس صورت میں وزیراعظم بن سکتے تھے کہ مولانا کے ووٹ بھی ان کو جاتے۔ 
مولانافضل الرحمٰن نے مفتی محمود مرحوم کی رحلت کی بعد سیاست جنرل ضیا الحق کی مخالفت اور جیل سے شروع کی تھی اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں ایم آر ڈی کا حصہ رہ کر جنرل ضیا کی آمریت کی مزاحمت کررہے تھے۔ انتخابی نتائج آنے کے بعد جنرل اسلم بیگ نے انہیں مبارکباد کی آڑ لے کر ڈی آئی خان فون کیااور طریقے سے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ نواز شریف کا ساتھ دیں۔اگلے دن میاں نواز شریف ان کے پاس پہنچ گئے اور ساتھ دینے کی صورت میں ہر طرح کا لالچ دیا۔مولانا کا اصرار تھا کہ چونکہ وہ(نوازشریف) ضیا الحق کے کیمپ کے آدمی ہیں، اس لئے وہ یہ یوٹرن نہیں لے سکتے۔ چند روز بعد مولانا نے وزیراعظم کے انتخاب کے لئے کسی کی حمایت یا مخالفت کرنے کے فیصلے کے لئے اپنی جماعت کی شوریٰ کا اجلاس لاہور میں طلب کیا۔اجلاس سے ایک روز قبل انہیں اچانک سعودی عرب سے رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل کی کال آئی کہ کل لاہور میں ان کا نمائندہ ان سے ملنا چاہتاہے۔ درمیان میں خالد خواجہ وغیرہ بھی آگئے۔چند لمحے بعد مولانا کو اس سعودی کا فون آیا، جس کا ذکر رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری نے کیا تھا۔ان کا نام شیخ صواف تھا( اسی شیخ صواف کے بارے میں بعض لوگوں نے یہ غلط مشہور کررکھا تھا اور خود میرا بھی ابتدا میں یہ خیال تھا کہ وہ اسامہ بن لادن تھے)۔یہ میٹنگ لاہور کے فائیو اسٹار ہوٹل کے ایک کمرے میں ہوئی اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دوسرے کمرے میں خود میاں نواز شریف بھی موجودتھے۔ شیخ صواف نے مولانا فضل الرحمٰن سے کہا کہ وہ میاں نواز شریف کو سپورٹ کریں۔یہ دلائل بھی دئیے کہ عورت کی حکمرانی اسلام میں حرام ہے اور اگر انہوں نے یہ کام کیا تو وہ پورے عالم عرب کے علما سے مولانا کے حق میں بیانات دلوادیں گے کہ انہوں نے عورت کی حکمرانی کا راستہ روکا۔ مولانا نے یہ کہہ کر ان سے معذرت کرلی کہ یہ فیصلہ ان کی شوریٰ نے کرنا ہے۔اس دوران شیخ صواف نے اشاروں کنایوں میں انہیں کروڑوں ریال کی بھی پیشکش کی جس کا مولانا نے برا منایا۔دوسری طرف جنرل حمید گل نے بھی تمام حربے استعمال کئے لیکن مولانا فضل الرحمٰن نے میاں نواز شریف کو ووٹ نہ دے کر بے نظیر بھٹو کی حکمرانی کا راستہ ہموار کیا۔اس کے بعد صدارتی الیکشن کا مرحلہ آیا تو جنرل اسلم بیگ نے انہیں گھر بلا کر غلام اسحاق کو سپورٹ کرنے کا کہا لیکن مولانا نے نوابزادہ نصراللہ کو کھڑا کیا۔یہ تھے ابتدائی دنوں کے مولانا فضل الرحمٰن جو اپنے اسلاف کی طرح اسٹیبلشمنٹ کی مخالف سمت میں چل رہے تھے تاہم جب افغانستان میں دیوبندی طالبان اسٹیبلشمنٹ کے فیورٹ بنےتو مولانا فضل الرحمٰن کی نہ صرف دوستی ہوگئی بلکہ انہوں نے ان کے ساتھ جوڑتوڑ اور مصلحتوں کی سیاست شروع کی اور 2018تک کرتے رہے لیکن الیکشن کے بعد مولانا دو وجوہات کی وجہ سے برہم ہوئے۔ایک تو وہ سمجھتے ہیں اور ٹھیک سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ دہی اور دھاندلی سے کام لیا گیا۔ دوسرا وہ عمران خان کے بارے میں سازشی تھیوریز پر یقین رکھتے ہیں۔ 2018کے انتخابات کے بعد جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) اپنی اپنی ڈیل کی کوششوں میں مصروف تھیں، مولانا فضل الرحمٰن عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف تسلسل کے ساتھ اپوزیشن کرتے رہے۔گزشتہ سال وہ اسلام آباد دھرنا دینے آئے اور اب ان کی ناراضی میں یہ بات بھی شامل ہوگئی ہے کہ جن وعدوں کی بنیاد پر ان کو اٹھایا گیا، وہ پورے نہیں ہوئے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی ڈیلیں ناکام ہوئیں تو پیپلز پارٹی آگے بڑھی اور اے پی سی بلاکر اورپی ڈی ایم تشکیل دے کر مولانا فضل الرحمٰن کو اس کاصدر بنادیا۔ ابتدا میں دونوں جماعتوں نے بڑا جارحانہ رویہ اپنایا۔میاں صاحب نے نام لینے شروع کئے اور پیپلز پارٹی نے پختون تحفظ موومنٹ کے محسن داوڑ تک کو پی ڈی ایم میں شامل کرایالیکن جب پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطے ہوئے تو وہ پھرمصلحت کی سیاست پر اتر آئی۔اب مسلم لیگ(ن) پر محنت ہورہی ہے اور بڑی حد تک وہ بھی ڈانواں ڈول ہوگئی ہے لیکن مولانا کا لہجہ دن بدن تلخ ہوتا جارہا ہے۔کوشش یہ ہورہی ہے کہ مولانا کو تنہا کرکے ان کے ساتھ حساب برابر کیا جائے لیکن ایک تو مولا


تازہ ترین خبریں

ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا: نگران وزیرداخلہ

کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نواز شریف سے قانون کے مطابق سلوک ہوگا: نگران وزیرداخلہ

’ہم اولڈ فیشن ججزہیں‘، چیف جسٹس نے مکمل دستاویزات نہ دینے پر وکیل پر جرمانہ کردیا

’ہم اولڈ فیشن ججزہیں‘، چیف جسٹس نے مکمل دستاویزات نہ دینے پر وکیل پر جرمانہ کردیا

چاند پر بھارتی مشن چندریان 3 کی زندگی لگ بھگ ختم

چاند پر بھارتی مشن چندریان 3 کی زندگی لگ بھگ ختم

مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے گئے

مونس الہٰی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے گئے

نوازشریف نے 21اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے اس کافیصلہ وزیرداخلہ نہیں عوام کریں گے ،راناثنااللہ

نوازشریف نے 21اکتوبر کو ایئرپورٹ سے کہاں جانا ہے اس کافیصلہ وزیرداخلہ نہیں عوام کریں گے ،راناثنااللہ

سرفراز بگٹی صاحب جس کرسی پر تھوڑی مدت کیلئے بیٹھے ہیں اسے تاحیات نہ سمجھیں،مریم اورنگزیب

سرفراز بگٹی صاحب جس کرسی پر تھوڑی مدت کیلئے بیٹھے ہیں اسے تاحیات نہ سمجھیں،مریم اورنگزیب

میری آمدن معجزاتی ہے، ہر طرف سے پیسہ آتا ہے:حریم شاہ

میری آمدن معجزاتی ہے، ہر طرف سے پیسہ آتا ہے:حریم شاہ

شیخ رشید کو 2 اکتوبر تک برآمد نہ کیا تو کارروائی کرینگے، لاہورہائیکورٹ کی پولیس کووارننگ

شیخ رشید کو 2 اکتوبر تک برآمد نہ کیا تو کارروائی کرینگے، لاہورہائیکورٹ کی پولیس کووارننگ

وادی تیرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، کمانڈر سمیت 3دہشتگرد ہلاک

وادی تیرہ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن ، کمانڈر سمیت 3دہشتگرد ہلاک

نیدرلینڈز میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بےحرمتی، پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

نیدرلینڈز میں ایک بار پھر قرآن مجید کی بےحرمتی، پاکستان کی شدید الفاظ میں مذمت

اٹک جیل میں ایڈجسٹمنٹ ہوچکی، عمران خان کا اڈیالہ منتقل ہو نے سے انکار

اٹک جیل میں ایڈجسٹمنٹ ہوچکی، عمران خان کا اڈیالہ منتقل ہو نے سے انکار

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی ، الیکشن کمیشن

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی ، الیکشن کمیشن

مریم نوازلندن میں چارروزہ قیام کے بعدبراستہ دبئی پاکستان روانہ

مریم نوازلندن میں چارروزہ قیام کے بعدبراستہ دبئی پاکستان روانہ