01:10 pm
اسٹیبلشمنٹ کی کچھ’’ کامیاب‘‘ غلطیاں

اسٹیبلشمنٹ کی کچھ’’ کامیاب‘‘ غلطیاں

01:10 pm

قائداعظمؒ کے مزار پر مریم نواز شریف کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی نعرے بازی اور بدتہذیبی کے مظاہرے کے حوالے سے درج ہونے والی ایف  آئی آر‘ سندھ پولیس کی چھٹیوں کے دگرگوں معاملات‘ بلاول بھٹو زرداری کی آرمی چیف سے مداخلت کرنے کی اپیل پر‘ آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے جو انکوائری کروائی اس کا نتیجہ سامنے آچکا ہے اور رینجرز اور آئی ایس آئی کے کچھ افراد کو منصب سے ہٹا دیا گیا ہے اورمحکمانہ کارروائی خاکی انداز احتساب میں ہوگی۔ میں اس پر کافی مطمئن ہوں کہ معاملات کو صرف مزار قائد پر ہونے وال ہلڑبازی کی عینک سے دیکھنے کے ساتھ ساتھ وسیع تر دور اندیشی کی عینک سے بھی دیکھا گیا‘ اسی منظر نامے میں‘ میں تصور  میں دیکھتا ہوں کہ اگر سوئی گیس فیلڈ پر ایک خاتون ڈآکٹر کے ساتھ ہونے والے معاملے میں آرمی چیف جنرل مشرف وہی انداز تحقیق و تفتیش اپنا لیتے جو آج جنرل جاوید قمر باجوہ نے مزار قائداعظمؒ پر ہونے والے معاملے پر اپنایا ہے تو شائد اکبر بگٹی کی انتہائی پسندانہ روش  بھی جنم نہ لیتی۔
حساسیت‘ جذباتی معاملات میں تدبر و فراست‘ دور اندیشی کا استعمال زیادہ ضروری ہو جاتا ہے۔ دوسری طرف کیپٹن (ر) صفدر کا تعلق بھی فوج سے رہا ہے۔ لہٰذا انہیں بھی خاکی انصاف ملنا ممکن ہوتا گیا ہے۔ سوال ہے کہ اگر کیپٹن (ر) صفدر کا تعلق فوج سے نہ رہا ہوتا‘ یا ان کے حوالے سے یا پولیس افسران کی چھٹیوں کے معاملات کی تہہ میں اترنے کے حوالے سے جنرل جاوید قمر جاوید قمر باجوہ کی جگہ جنرل مشرف  جیسا کوئی آرمی چیف ہوتا تو بھی کیا معاملات کی انکوائری اسی طرح نتیجہ خیز ہو جاتی جیسے جنرل باجوہ کے ذریعے ممکن ہوگئی ہے؟ شائد نہیں۔ یوں ’’شخصیات‘‘ کا کسی بھی منصب پر فائز ہونا بھی کافی زیادہ تزل و عروج‘ خرابی سے اصلاح کا سفر ہو جاتا ہے‘ کہلا سکتا ہے‘ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ میری رائے کیپٹن (ر) ریٹائرڈ صفدر کے حوالے سے بدل گئی ہے کہ وہ سیاسی طور پر ناپختہ ذہن‘ ان کا مسلم لیگی اقدار‘ روایات سے ذرا سا بھی تعلق نہیں‘ وہ مشرقی معاشرے میں ایک دبائو میں آئے ہوئے ایسے شوہر نامدار ہیں جو ذہنی دبائو کے اخراج کے لئے ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں جن کا نہ توثقہ سیاست  نہ ہی مسلم لیگی سیاست اجازت دیتی ہے۔ نہ پارلیمانی آداب‘ اسی طرح مریم نواز شریف کی سیاست  کا بھی معمولی سا تعلق‘ روش‘ طریقہ کار مسلم لیگی ثقہ سیاست سے ہے نہ ہی ان کے اہداف قابل تعریف ہیں۔
یہ بات میں اس لئے لکھ رہا ہوں کہ میں مسلم لیگی ہوں‘ مسلم لیگی مزاج کو سمجھتا اور اپناتا رہا ہوں۔ لہٰذا نو دولتیے سیاسی مزاج کا سخت ناقد رہا ہوں۔ ان کی جاگیروں‘ کارخانوں دولت و اسباب دنیا سے ہرگز مرعوب نہیں ہوتا۔ بلکہ عزیمت‘ صبر‘ استقامت سے ان کا مقابلہ کرتا رہا  ہوں۔ اگرچہ اس طرز عزیمت سے خسارا بہت ہو جاتا ہے۔ اور مجھے بھی بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ مگر سچی بات کہنے کے  سبب آپ صراط مستقیم کی نشانی ضرور بن جاتے ہیں اور علامت بھی۔نیلس منڈیلا اسی طرح جنم لیتا ہے۔
جنرل باجوہ نے 11نومبرکو اسپیکر قومی اسمبلی کی وساطت سے اپوزیشن اور حکومت کو قومی سلامتی کے حوالے سے بریفنگ دینے کا آپشن استعمال کیا۔ مگر اپوزیشن نے اس متوقع اجلاس  میں شرکت سے انکار کر دیا۔ کیا اپوزیشن کو قومی سلامتی سے وابستہ معلومات‘ حالات‘ مسائل سے دلچسپی نہیں رہی؟ اور ان کا اسپیکر کے حوالے سے منفی رویہ کیا قابل تعریف ہے؟ کیا وہ پارلیمنٹ میں تبدیلی کیلئےیوں بلیک میلنگ کرتے رہیں گے؟
مزار قائدکے حوالے سے جو انکوائری نتائج  سامنے آئے وہ بلاول بھٹو‘ پی پی پی نے تو قبول کرلئے‘ مگر نواز شریف نے ٹویٹ کرکے انہیں مسترد کر دیا کہ یہ بڑوں کو بچانے کے لئے چھوٹوں کی قربانی کا معاملہ ہے۔ اس نفسیاتی غیض و غضب کا تو شائد علاج نا ممکن ہے جو نواز شریف کو لاحق ہے اصل میں وہ سعودی بادشاہ بننا چاہتے تھے۔  اپنی دولت لوٹ مار کے زور پر مگر سعودی خاندان نے ملک بنایا تھا‘ نواز شریف کے والد نے لاہور میں   روٹی روزی کے لئے ہجرت کی تھی۔ ان کا تحریک پاکستان سے کوئی بھی تعلق نہیں تھا۔
نواز شریف اور ان کے ساتھ ہی شہباز شریف کو طویل ترین اقتدار دینا اور  دلوانا ہماری ماضی کی خاکی و سول اسٹیبلشمنٹ کا قابل مذمت اور وہ غلط ترین کردار ہے جس کی سزا 35 سال سے مسلم لیگ اور پوری قوم بھگت رہی ہے۔ جنرل ضیاء الحق ذاتی طور پر کرپٹ نہیں تھے۔ انہوں نے افغانستان کے حوالے سے جو پالیسی بنائی وہ قابل تعریف ہے ۔ انہیں اپنے مقاصد میں کامیابیاں بھی کافی ملی تھی۔ یہ سب کچھ قابل تعریف مگر اسٹیبلشمنٹ میں صرف خاکی نہیں سول ذہن بھی ہوتے ہیں۔ سوال ہے کہ اگر اس عہد کی اسٹیبلشمنٹ شریف خاندان کی بھٹو کی مقبول سیاست کے خاتمے کے لئے ذہنی طور پر لاابالی‘  غیر سنجیدہ‘ نواز شریف کو بے شک کارخانے واپس دے دیتی‘ باقی سب کچھ بھی‘ مگر اسے مکمل اقتدار میں لانے کی بجائے نظریات‘ کردار‘ اصولوں پر سیاسی  لڑائی  کرتے اذہان‘ خاندانوں کو اقتدار میں جگہ دیتی تو کیا آج خاکی اسٹیبلشمنٹ کو نواز شریف کے ہاتھوں ذلت آمیز منظر نامے کی دلسوز سوغات ملتی؟ میرا ذاتی تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ہمارے جنرلز بھی کبھی کبھی سطحی قسم  کے تعصب‘نفرت‘ خوف سے دوچار ہو کر صحیح دلیر‘ جرات مند افراد کو اقتدار میں  شامل کرنے کی بجائے ’’ یس سر‘‘ قسم کے  عام سے سطحی افراد کو عہدے‘ منصب‘ دولت کمانے کے اسباب دیتے ہیں تاکہ جنرلز کی اقتدار فیصلہ سازی کی دوکان چلتی رہے۔ کیا جنرل مشرف نے مرتے ہوئے الطاف حسین کو مکمل اقتدار‘ اسباب حکومت دیکر ریاستی مفادات کا قتل عام نہیں کیا تھا اور  میرے جیسا فقیر‘ قلندر‘ جو اس کا فکری  بوجھ اٹھائے ہوئے تھا اس کا راستہ حاضر سروس جنرلز روکتے رہے تھے یہ خوف بھی کیا چیز ہے؟ کیسے  ’’ناقصاں ‘‘کو ترقی دیتا‘ دولت مند بناتا ہے‘ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے مثبت کردار کی آج مخالفت کر رہا ہوں۔اسٹیبلشمنٹ کو مثبت کردار کے ذریعے اب سیاست‘ اقتدار سے دولت‘کارخانوں‘ جاگیروں‘ لوٹ مار کے اسباب دنیا کو نکالنا ہوگا اور  سیاسی فقراء‘ قلندروں کو منصب ‘ عہدے دینا ہونگے۔
الحمد للہ آذربائیجان نے نکارنوکارا باخ پر مکمل فتح حاصل کرلی ہے۔ آرمینیاء نے سرنڈر کر دیا ہے۔ یہ سب کچھ پاک عسکری  اسٹیبلشمنٹ کے اس دلیرانہ کردار کا نام ہے جو افغانستان میں جنرل ضیاء الحق‘ رفقاء نے ادا کیا‘15 روسی ریاستیں آزاد ہوئیں۔ آج جو پاکستانی جھنڈے آذربائیجان میں بلند ہیں‘ وہ ہماری عسکری اسٹیبلشمنٹ کی عظيم فتح ہے۔ مگر الطاف حسین کی تخلیق شائد سول اسٹیبلشمنٹ نے کی‘ جنرل ضیاء الحق توحیدر آباد والے مولانا وصی ندوی کو مہاجروں کا لیڈڑ بنانے کے متمنی تھے۔
کچھ اہل قلم نے کراچی سے  ہٹائے گئے ’’خاکی افراد‘‘ کے نام ظاہر کرنے کا مطالبہ کالموں میں کیا ہے۔ ان افراد کے نام ہرگز سامنے نہیں آنے چاہئیں۔



 

تازہ ترین خبریں

بزدار روحانی طریقے سے وزیراعلیٰ بنے کبھی سیاست تو کی ہی نہیں  تھی ، منظور وسان

بزدار روحانی طریقے سے وزیراعلیٰ بنے کبھی سیاست تو کی ہی نہیں تھی ، منظور وسان

پی ٹی آئی میں پت جھڑ کا سلسلہ جاری،مزید تین ارکان  ساتھ چھوڑگئے

پی ٹی آئی میں پت جھڑ کا سلسلہ جاری،مزید تین ارکان ساتھ چھوڑگئے

وزیر اعظم شہباز شریف کا 2روزہ دورہ  ترکیہ ، انقرہ پہنچ گئے،آج اہم ملاقاتیں متوقع

وزیر اعظم شہباز شریف کا 2روزہ دورہ ترکیہ ، انقرہ پہنچ گئے،آج اہم ملاقاتیں متوقع

چوہدری پرویز الہیٰ کو نے ایک اور مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا

چوہدری پرویز الہیٰ کو نے ایک اور مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا

سیاسی ومعاشی استحکام کیلئےنوازشریف جلد واپس آرہے ہیں،  مریم اورنگزیب

سیاسی ومعاشی استحکام کیلئےنوازشریف جلد واپس آرہے ہیں، مریم اورنگزیب

سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان

سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان

پارلیمنٹ لاجز میں رہائش پذیر رکن اسمبلی کو گیس کا بھاری بھرکم بل بھیجنے کا انکشاف

پارلیمنٹ لاجز میں رہائش پذیر رکن اسمبلی کو گیس کا بھاری بھرکم بل بھیجنے کا انکشاف

سینیٹ قائمہ کمیٹی توانائی میں مارشل لاکی بازگشت،سینیٹر سیف اللہ ابڑو افسران پربرہم

سینیٹ قائمہ کمیٹی توانائی میں مارشل لاکی بازگشت،سینیٹر سیف اللہ ابڑو افسران پربرہم

وزیر اعظم شہباز شریف کا  دورہ ترکیہ،  قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ ترکیہ، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔

پاکستان میں سالانہ دو کے ٹو  پہاڑ کے مساوی پلاسٹک کا کچرا پیدا ہو رہا ہے، شیریں رحمان  

پاکستان میں سالانہ دو کے ٹو  پہاڑ کے مساوی پلاسٹک کا کچرا پیدا ہو رہا ہے، شیریں رحمان  

سعودی عرب میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن  ناسا کے ماڈلز کی نمائش

سعودی عرب میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن  ناسا کے ماڈلز کی نمائش

پاک آرمی کے ویٹرنز کا جناح ہاؤس لاہور کا دورہ

پاک آرمی کے ویٹرنز کا جناح ہاؤس لاہور کا دورہ

چوہدری پرویز الہیٰ کو گرفتار کر لیا گیا

چوہدری پرویز الہیٰ کو گرفتار کر لیا گیا

ملک میں مہنگائی کا نیا رکارڈ قائم ہوگیا 

ملک میں مہنگائی کا نیا رکارڈ قائم ہوگیا