12:36 pm
مودی کی فاشسٹ حکومت میں اداروں پر شرپسندقابض

مودی کی فاشسٹ حکومت میں اداروں پر شرپسندقابض

12:36 pm

(گزشتہ سےپیوستہ) بھارتی حکام خالصتان کے حامی سکھوں پر کینیڈا اور آسٹریلیا میں ہندو مندروں میں توڑ پھوڑ کا الزام لگاتے رہے ہیں، لیکن یہ الزام بے بنیاد ثابت ہوئے جو بغیر کسی ثبوت کے ہیں۔تاہم، کینیڈا اور آسٹریلیا میں، دائیں بازو کے ہندو افراد کیمرے پر رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور انہوں نے حکام کو سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے اور خالصتان ریفرنڈم کے بینرز کو توڑ پھوڑ کرنے کی اطلاع دی ۔ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کا مکمل طور پر قتل عام کیا گیا، جہاں کانگریس نے نومبر 1984 ء میں سکھوں کی نسل کشی کی، وہیں بی جے پی کے ہاتھ 1992ء کی بابری مسجد سے لے کر 2002ء کے گجرات قتل عام میں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، جن میں پی ایم مودی کی براہ راست اور فعال شمولیت حالیہ دنوں میں ثابت ہوئی ہے۔ بی بی سی کی دستاویزی فلم میں بھی اس کا اعتراف کیا ۔دہلی کی بدنام زمانہ ’’بیوہ کالونی‘‘ میں 2000 سے زیادہ سکھ بیوائیںہیں جن کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ 1984 ء میں سکھ نسل کشی کے دوران ہندو ہجوم نے ان کے خاندان کے مردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ناناوتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، سکھ خواتین اور مردوں پر قتل عام، ہنگامہ آرائی اور عصمت دری کو انجام دینے والے ڈیتھ اسکواڈ کی قیادت کانگریس لیڈر ’’بھگت‘‘اور بی جے پی لیڈر رام جین کر رہے تھے، جو بی جے پی لیڈر اٹل بہاری واجپائی کے قریبی ساتھی تھے جو بعد میں وزیر اعظم بنے۔ آسٹریلیا-کینیڈا میں ہندو مندروں اور بھنڈرانولے کے بینرز کی توڑ پھوڑ کے معاملے سے لے کر ہندوستانی قونصل خانوں پر خالصتان کے جھنڈے لہرانے تک، خالصتان کا مسئلہ ہندوستان اور اس کے دیرینہ تجارتی شراکت داروں کے درمیان سفارتی تناؤ پیدا کر چکاہے۔بھارت خالصتان ریفرنڈم کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کر رہا ہے مگر آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر مغربی جمہوریتیں خالصتان ریفرنڈم کو پرامن آزادی اظہار کے طور پر اجازت دینے کے معاملے پر مضبوطی سے اپنے موقف پر قائم ہیں۔بھارت میں کینیڈا کی ڈپٹی ہائی کمشنر امانڈا سٹروہن نے بھی تسلیم کیاکہ کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کی آزادی اظہار رائے ہے۔
بھارت میں اس وقت سماج دشمن عناصر اور بدمعاشوں کی حکومت ہے جو جرائم کو ہوا دے رہے ہیں۔مودی کی سر پرستی میںشر پسند عناصر اور غنڈوں کو حوصلہ ملا ہے۔جن سنگھیوں کی کارروائیوں سے خوف کا ماحول ہے۔ کشمیر میں آزادی صحافت سے متعلق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی تازہ رپورٹیںبھی مودی حکومت کی نسل کشی پالیسی اور حقائق کو دبانے کی واضح مثال ہیں۔نیو یارک ٹائمزایک غیر جانبدارمیڈیا ہائوس ہے۔ کشمیر میں آزادی صحافت پر NYT کا رائے شماری حقائق پر مبنی ہے۔ اسے شائع کرنے کا واحد مقصد ہندوستان اور اس کے جمہوری اداروں کے بارے میں سچ کو سامنے لانا ہے۔نیویارک ٹائمز نے کشمیر پر پابندیوں اور اس سے متعلق معلومات کے بارے میںجو رائے شماری شائع کی ہے جو مودی حکومت کو ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ ہندوستان میں پریس کی آزادی بھی دیگر بنیادی حقوق کی طرح غیرموثر ہو چکی ہے۔ ہندوستان میں جمہوریت نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغنوں کا ذکر کرتے ہوئے جموں سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھیسن نے بھی نیو یارک ٹائمز میں شائع اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا’’19 اکتوبر 2020ء کی شام جب کشمیر ٹائمز کے نامہ نگار اور فوٹوگرافر ڈیڈ لائن کو پورا کرنے کے لئے پہنچ گئے، سرکاری اہلکاروں اور پولیس نے سری نگر شہر میں اخبار کے دفاتر میں گھس کر عملے کا پیچھا کیا اور دروازے پر تالہ لگا دیا۔ جو آج تک لگا ہوا ہے۔ان کے نزدیک یہ چھاپہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے کی جرأت کی سزا تھی۔ یہ اخبار، جس کا وہ ایگزیکٹو ایڈیٹرہیں، ریاست جموں و کشمیر میں ایک آزاد آواز ہے جب سے یہ میرے والد نے 1954 ء میں قائم کیا تھا، کئی دہائیوں کی جنگ اور فوجی قبضے کا سامنا کرتے ہوئے اس کی بنیاد رکھی گئی ۔ مودی کی جابرانہ میڈیا پالیسیاں کشمیری صحافت کو تباہ کر رہی ہیں، میڈیا اداروں کو حکومتی ترجمان کے طور پر کام کرنے کے لیے ڈرا رہی ہیں اور تقریباً 13 ملین آبادی والے ہمارے خطے میں معلومات کا خلا پیدا کر رہی ہیں۔اب مسٹر مودی ایسے اقدامات کر رہے ہیں جو اس پریشان کن ماڈل کو قومی سطح پرتوسیع دے سکتے ہیں۔ ان کی ہندو شاونسٹ تحریک، جس نے ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف عدم رواداری اور تشدد کوبڑھکایاہے، پہلے ہی ہندوستان کے ایک زمانے کی بے ہنگم پریس پر سخت دباؤ ڈالا ہے، صحافیوں کی نگرانی اور جیلوں میں ڈالا گیا اور حکومت سازگار کوریج کو یقینی بنانے کے لیے میڈیا آؤٹ لیٹس کے خلاف سخت ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ لیکن جنوری میں، ڈیجیٹل میڈیا رہنما خطوط میں ترامیم کا مسودہ پیش کیا گیا جو بنیادی طور پر حکومت کو کسی بھی ایسے مواد کو بلاک کرنے کی اجازت دے گا جسے وہ پسند نہیں کرتی ہے۔دوسرے لفظوں میں، باقی ہندوستان شاید کشمیر کی طرح نظر آئے۔ (جاری ہے)


تازہ ترین خبریں

نئی حلقہ بندیاں اور ردوبدل مسترد، اے این پی کا عدالت جانے کا اعلان

نئی حلقہ بندیاں اور ردوبدل مسترد، اے این پی کا عدالت جانے کا اعلان

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،غفورحیدری

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،غفورحیدری

امریکی   موقف میں  تبدیلی نہیں آئی،پاکستان  منصفانہ الیکشن کی حمایت   کرتے ہیں ، میتھیو ملر

امریکی موقف میں تبدیلی نہیں آئی،پاکستان منصفانہ الیکشن کی حمایت کرتے ہیں ، میتھیو ملر

استور ضمنی الیکشن  ،پی ٹی آئی کے خورشید خان نے میدان مار لیا

استور ضمنی الیکشن ،پی ٹی آئی کے خورشید خان نے میدان مار لیا

فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف  سماعت  3 اکتوبر کو ہوگی

فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی

پنجاب میں آشوب چشم کا وائرس آؤٹ آف کنٹرول ، لاکھوں متاثر

پنجاب میں آشوب چشم کا وائرس آؤٹ آف کنٹرول ، لاکھوں متاثر

عید میلاد النبی کی اصل خوشی نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے، محسن نقوی

عید میلاد النبی کی اصل خوشی نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے، محسن نقوی

ہنگو کی نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، متعدد افراد زخمی

ہنگو کی نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، متعدد افراد زخمی

مستونگ  دھماکا ، کتنے افراد شہید اورکتنے زخمی ہو گئے؟؟؟  تمام تازہ ترین تفصیلات جانیں خبر

مستونگ دھماکا ، کتنے افراد شہید اورکتنے زخمی ہو گئے؟؟؟ تمام تازہ ترین تفصیلات جانیں خبر

چھ ملکی وویمن فٹ بال ٹورنامنٹ،پاکستان نےلاؤس کو ہرا کرپانچویں پوزیشن حاصل کرلی

چھ ملکی وویمن فٹ بال ٹورنامنٹ،پاکستان نےلاؤس کو ہرا کرپانچویں پوزیشن حاصل کرلی

اے این ایف کی  کارروائیاں،2 من سے زائد منشیات برآمد

اے این ایف کی کارروائیاں،2 من سے زائد منشیات برآمد

ملکی  زرمبادلہ کے  ذخائر 13 ارب 16 کروڑ  ڈالر  رہ  گئے

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 16 کروڑ ڈالر رہ گئے

صدر مملکت   اور نگران وزیراعظم  کی جشن میلاد نبی ؐ پر  امت مسلمہ کو مبارکباد

صدر مملکت اور نگران وزیراعظم کی جشن میلاد نبی ؐ پر امت مسلمہ کو مبارکباد

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ،وفاقی دارلحکومت میں 31  توپوں کی سلامی

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ،وفاقی دارلحکومت میں 31 توپوں کی سلامی