12:37 pm
انسانی اقدارکاقتل

انسانی اقدارکاقتل

12:37 pm

مصرمیں شروع ہونے والی سیاسی فعالیت کی لہرجو2011ء کے انقلاب کے دوران اپنے عروج پر تھی،2013ء کی فوجی بغاوت کے بعدماند پڑتی جا رہی ہے۔مخالفین پرسخت حکومتی کریک ڈان کے باعث سیاسی کارکنان السیسی حکومت کامقابلہ کرنے سے کترا رہے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق انسانی حقوق کے لئے کام والے افرادکوبھی حکومت کی طرف سے جبری گمشدگیوں، گرفتاریوں اورتشددکاسامناہے۔ان سخت حالات کے باوجودایک حیران کن واقعہ پیش آیا۔مصر میں6فروری کو سماجی رابطے کی ویب پرمختصر دورانیے کی ویڈیو شیئرکی گئیں۔ان ویڈیومیں لوگ ایک ہی بات کہہ رہے تھے اوروہ یہ کہ میں مصرکاایک عام شہری ہوں اورمیں پہلے بھی آئینی ترامیم کومستردکرچکاہوں اورالسیسی کواس ملک کاغیرآئینی صدرسمجھتاہوں۔ ویڈیو میں ان آئینی ترامیم کاحوالہ دیاگیاجن کے منظورہونے کے بعدصدرالسیسی کے لئے 2034ء تک ملک کا صدر رہنے کی راہ ہموارہوگئی تھی۔
مصرکاموجودہ آئین فوجی بغاوت کے بعد 2014ء میں نافذہواتھا۔اس آئین میں صدارت کی مدت چار سال مقررہے اورکوئی شخص دوبارسے زیادہ صدرمنتخب نہیں ہوسکتا۔السیسی کی حامی قوتیں اسی شق میں ترمیم کرناچاہتی تھیں۔ان ترامیم کو پارلیمان سے عارضی منظوری بھی حاصل ہوچکی تھی۔ان ترامیم پرایک پارلیمانی کمیٹی نے غورکرکے ان کوحتمی ووٹنگ کے لئے پارلیمان میں پیش کردیاتھا۔پارلیمان سے منظوری کی صورت میں ایک قومی ریفرنڈم کروایاگیاجس میں صرف السیسی کی طرف سے جبری طورپرسرکاری ملازمین کوحصہ لینے کے لئے مجبورکیاگیا۔بد قسمتی سے جمہوریت اور انسانی حقوق کادرس دینے والے مغربی حکمران السیسی کے اقدامات پراب تک خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں۔ السیسی حکومت اپنے ہرمخالف کے خلاف کارروائی نہیں کرتی لیکن جولوگ حکومت کی انتقامی کارروائی کاشکارہوتے ہیں انہیں بدترین تشدداوربے رحمی کا سامناکرناپڑتا ہے۔ فوجی بغاوت کے بعدسے اب تک تقریباً 72 ہزار افراد کوسیاسی بنیادوں پرگرفتارکیا جا چکا ہے۔ خالدیوسف ایک فلم ڈائریکٹرہیں،وہ فوجی بغاوت کے بعدالسیسی کی حمایت کرنے والی پارلیمان کے رکن بھی تھے۔اس کے علاوہ وہ آئین سازکمیٹی کے رکن بھی تھے۔گزشتہ برس یکم فروری کوانہوں نے اپنے فیس بک اورٹوئیٹر اکاونٹ پرآئینی ترامیم کی مخالفت کی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ان کے موقف کے سبب انہیں جھوٹے الزامات میں گرفتاربھی کیاجاسکتا ہے۔ان کی یہ بات کسی حد تک درست بھی ثابت ہوئی۔5فروری کودومصری اداکارائوں کوبدکاری کے الزام میں گرفتارکیا گیا۔ان اداکارائوں کی ایک ویڈیو لیک ہوئی تھی،جس میں انہیں نیم برہنہ حالت میں رقص کرتے ہوئے دیکھا جاسکتاتھا۔مصر کے ذرائع ابلاغ کے مطابق ان اداکارائوں نے تفتیش کاروں کوبتایاکہ یہ ویڈیوخالدیوسف نے اپنے گھرپربنائی تھی۔عالمی میڈیاکے مطابق اس واقعے کوخالدیوسف کی کردارکشی کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ مصر جیسے قدامت پسند معاشرے میں ناجائز جنسی تعلقات کسی بھی شخصیت کی ساکھ کوبری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔اس خبرکے بعدخالد یوسف گرفتارکرکے نجانے کہاں پہنچادیاگیااوران کی آج تک کوئی خبرنہیں۔ھیثم الحریری بھی اسی قسم کی صورتحال سے دوچارہو گئے۔ھیثم ایک وکیل ہیں جنہوں نے آئینی ترامیم کے خلاف آوازاٹھائی۔ان پرایک حکومت نوازوکیل نے اپنی خاتون آفس منیجرکوفون پرہراساں کرنے کاالزام عائدکیاگیااور فون کال کی ریکارڈنگ بھی پیش کردی گئی اوران کے ساتھ بھی خالدیوسف والا معاملہ پیش آیااوران کوبھی اس خبرکے بعدآج تک کسی نہیں دیکھا۔یہ ریکارڈنگ اصلی ہیں یاجعلی، اور کیا خالد یوسف اورھیثم الحریری واقعی اس کردارکے حامل ہیں یانہیں،ان سوالات سے زیادہ اہم ان الزامات کو عائد کرنے کاوقت ہے۔مصرکا موجودہ عدالتی نظام اور سلامتی کے ادارے ہراسگی کاشکارہونے والی خواتین کی مددکرنے کے حوالے سے کوئی اچھاریکارڈ نہیں رکھتے تاہم حوصلہ افزابات یہ ہے کہ ان کارروائیوں کے بعدبھی سوشل میڈیاپرآئینی ترامیم کے خلاف ویڈیو آنے کاسلسلہ جاری ہے۔یہ سلسلہ نہ ہی کسی فوری تبدیلی کی علامت ہے اورنہ ہی اس بات کا اشارہ کہ ملک میں السیسی کی حکومت مضبوط ہورہی ہے تاہم یہ بات اہم ہے کہ نہ صرف مصری عوام کواس بات کاادراک ہوچکاہے کہ وہ حکومت کوچیلنج کرسکتے ہیں بلکہ ان کی اس سلسلے میں اجتماعی کوششوں میں اضافہ ہوگیاہے لیکن یہ الگ بات ہے کہ فی الحال کوئی عوامی تحریک سامنے نہیں آسکی۔ عوام میں غم وغصہ بڑھتاجارہاہے اوراسی وجہ سے السیسی کی مقبولیت میں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی ہے۔مصر میں موجود سروے کے ادارے بصیرکے مطابق السیسی کی مقبولیت2014 ء میں54فی صد سے کم ہو کر2016ء میں27فی صدرہ گئی تھی۔ 2016ء میں السیسی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پربرسوں سے عائد سبسڈی کوجب سے ختم کیاہے،اورمصری کرنسی کی قدرمیں بھی کمی کردی ہے،اس کے نتیجے میں اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافہ ہوااورلوگوں کا طرززندگی متاثر ہوا،اورآج السیسی کی مقبولیت کاگراف سرکاری اداروں کے ملازمین کی مجبوری کے علاوہ کہیں نظرنہیں آتا۔(جاری ہے)


تازہ ترین خبریں

نئی حلقہ بندیاں اور ردوبدل مسترد، اے این پی کا عدالت جانے کا اعلان

نئی حلقہ بندیاں اور ردوبدل مسترد، اے این پی کا عدالت جانے کا اعلان

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،غفورحیدری

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،غفورحیدری

امریکی   موقف میں  تبدیلی نہیں آئی،پاکستان  منصفانہ الیکشن کی حمایت   کرتے ہیں ، میتھیو ملر

امریکی موقف میں تبدیلی نہیں آئی،پاکستان منصفانہ الیکشن کی حمایت کرتے ہیں ، میتھیو ملر

استور ضمنی الیکشن  ،پی ٹی آئی کے خورشید خان نے میدان مار لیا

استور ضمنی الیکشن ،پی ٹی آئی کے خورشید خان نے میدان مار لیا

فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف  سماعت  3 اکتوبر کو ہوگی

فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی

پنجاب میں آشوب چشم کا وائرس آؤٹ آف کنٹرول ، لاکھوں متاثر

پنجاب میں آشوب چشم کا وائرس آؤٹ آف کنٹرول ، لاکھوں متاثر

عید میلاد النبی کی اصل خوشی نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے، محسن نقوی

عید میلاد النبی کی اصل خوشی نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے، محسن نقوی

ہنگو کی نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، متعدد افراد زخمی

ہنگو کی نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، متعدد افراد زخمی

مستونگ  دھماکا ، کتنے افراد شہید اورکتنے زخمی ہو گئے؟؟؟  تمام تازہ ترین تفصیلات جانیں خبر

مستونگ دھماکا ، کتنے افراد شہید اورکتنے زخمی ہو گئے؟؟؟ تمام تازہ ترین تفصیلات جانیں خبر

چھ ملکی وویمن فٹ بال ٹورنامنٹ،پاکستان نےلاؤس کو ہرا کرپانچویں پوزیشن حاصل کرلی

چھ ملکی وویمن فٹ بال ٹورنامنٹ،پاکستان نےلاؤس کو ہرا کرپانچویں پوزیشن حاصل کرلی

اے این ایف کی  کارروائیاں،2 من سے زائد منشیات برآمد

اے این ایف کی کارروائیاں،2 من سے زائد منشیات برآمد

ملکی  زرمبادلہ کے  ذخائر 13 ارب 16 کروڑ  ڈالر  رہ  گئے

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 16 کروڑ ڈالر رہ گئے

صدر مملکت   اور نگران وزیراعظم  کی جشن میلاد نبی ؐ پر  امت مسلمہ کو مبارکباد

صدر مملکت اور نگران وزیراعظم کی جشن میلاد نبی ؐ پر امت مسلمہ کو مبارکباد

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ،وفاقی دارلحکومت میں 31  توپوں کی سلامی

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ،وفاقی دارلحکومت میں 31 توپوں کی سلامی