12:37 pm
میرے محسن ’’کوثر نیازی‘‘ کی کچھ یادیں

میرے محسن ’’کوثر نیازی‘‘ کی کچھ یادیں

12:37 pm

دن کے وقت ماسکو کی انڈر گراؤنڈ ریلوے دیکھنے کا بھی اتفاق ہوا یہاں ٹکٹ خریدنے کا رواج نہیں،سکہ ڈالئے، رکاوٹیں دور ہو جائیں گی، اندر داخل ہو جائیے، سٹیشن سے نکلتے وقت کوئی چیکنگ نہیں کرے گا، معلوم ہے کہ آپ نے پیسے ڈالے ہوں گے تبھی تو یہاں تک پہنچے۔ ڈبے صاف ستھرے ہیں۔ ہجوم کے ہجوم ریل میں سوار ہو رہے ہیں مگر سب ضابطے ڈسپلن کے پابند ہیں۔ نوجوان نسل بھی گروہ در گروہ نظر آتی ہے مگر اس میں وہ سر پھراپن مفقود ہے جو مغرب میں نظر آتا ہے، معلوم ہوا کہ چند سال پہلے تک یہاں ڈسکو (Disco) وغیرہ پر پابندی تھی اب اس کی اجازت دے دی گئی ہے چنانچہ مغربی موسیقی یہاں کے نوجوانوں میں بڑی مقبول ہے۔لباس میں بھی یہاں جینز پہنے کا کریز ہے۔مجھے پاکستانی طلبہ نے بتایا کہ وہ جب بھی پاکستان میں چھٹیاں گزار کرواپس آتے ہیں وہاں سے چند جینز ضرور لے آتے ہیں جو یہاں منہ مانگے داموں فروخت ہو جاتی ہیں۔ ماسکو میں رات کو گھومئے تو عجیب اندھیرا اندھیرا سا لگتا ہے شاید اس کا سبب یہ بھی ہے کہ یہاں نیون سائنز'' (بجلی کے ذریعے اشتہار بازی) کا رواج نہیں۔تجارت میں مقابلہ تو ہے نہیں کہ اس کی ضرورت محسوس ہو۔تمام تر مصنوعات حکومت کی اپنی ہیں۔عوام کو ہر حال میں انہی کو خرید کرنی ہے پھر بجلی ضائع کرنے کا فائدہ؟ ماسکو کے معاشی اور اجتماعی نظام کا جائزہ لینے کا موقع نہ تھا اور نہ ہی یہ ممکن تھا کہ چند دنوں کے قیام سے اس کی تفصیلات اور جزئیات کا احاطہ کر سکوں البتہ اتنا ضرور معلوم ہوا کہ یہاں کوئی شخص ایسا نہیں جسے دو وقت کی روٹی اور سر چھپانے کو ٹھکانہ میسر نہ ہو۔یہاں چونکہ سردی بلا کی پڑتی ہے اس لئے ہر گھر میں سنٹرل ہیٹنگ کا انتظام ہے۔ گرم پانی ہر وقت چلتا رہتا ہے۔ گھروں کی مالک حکومت ہے مگر معمولی کرائے پر شہریوں کو یہ گھر دیئے گئے اور پھر نسلوں تک ان کی بے دخلی کا کوئی ڈر نہیں۔ ماسکو میں کہیں بھی (بلکہ بعد میں دوسری ریاستوں میں جاکر بھی یہی دیکھا) آپ کو کوئی بھکاری اور گداگر نظر نہیں آئے گا۔
ہمارے ملک میں تو غلط ملط طریقے پر ایک ایسا نام نہاد زکوٰۃ سسٹم جاری کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں گداگر گھٹے نہیں کچھ اور ہی بڑھ گئے ہیں۔ مگر روسی نظام کا یہ پہلو ہرحال لائق تحسین ہے کہ ملک کے طول و عرض میں ایک بھی گدا گر باقی نہیں ربا۔ ’’خذماصفادعماکدور‘‘ (اچھی چیز کو لے لو اور خراب کو چھوڑ دو) کے مصداق دنیا بھر میں کہیں بھی اگر کوئی اچھی چیز نظر آتی ہے تو اس سے استفادہ کرنا ہماری دینی تعلیمات کا حصہ ہے۔ آنحضورؐ نے فرمایا ہے کلمہ حکمت (اچھی بات) مومن کی گمشدہ متاع ہے وہ اسے جہاں بھی دیکھتا ہے۔ اُسے حاصل کر لیتا ہے۔ کریملن میں ایک میوزیم بھی دیکھا یہ زار شاہی کے خزانوں اور ان کے ٹھاٹھ باٹھ کو محفوظ رکھنے کے لئے قائم کیا گیا ہے تاکہ آنے والی نسلیں ان بادشاہوں کی سرفانہ اور عیاشانہ زندگی دیکھیں اور موجودہ عوامی دور سے اس کا تقابل کر سکیں۔یہاں ہیرے، یاقوت، الماس دیکھ کر آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں۔ اربوں روپے کی مالیت کے تاج اور زیورات یہاں انتہائی کڑے پہرے میں شو کیسوں میں سجے ہوئے ہیں۔جہاں ترجمان آپ کو ان کی خصوصیات، ان کی تاریخ اور ان کی مالیت وغیرہ سے آگاہ کرتے جائیں گے۔ایک ہیرا دیکھا جس کا وزن تین سو بیالیس کیرٹ کا ہے۔کالا ہیرا سنا تھا مگر دیکھنے میں یہاں آیا۔شاہی خاندان کے پلنگ، استعمال کے برتن اور ملبوسات بھی محفوظ ہیں جنہیں دیکھ دیکھ کر بادشاہوں کی ہوس کا اندازہ ہوتا ہے۔وہ فوج یقینا کسی نظریے کی قوت سے سرشار ہوگی جس نے یہ سب کچھ پایا اور خود سمیٹنے کی بجائے اسے قومی فرمانے میں جمع کرا دیا۔لنچ پر میں پھل کھانا چاہتا تھا۔یہاں کے کھانے میرے ذوق کے نہیں ویسے بھی میں طبیب ملت حضرت حکیم محمد سعید دہلوی کے دن میں ایک کھانے کے نعرے پر عمل پیرا ہوں یہ الگ بات ہے کہ وہ ڈنر کے حق میں ہیں۔ لنچ کو اڑا ادینا چاہتے ہیں، میں لنچ رغبت سے کھاتا ہوں، ڈنر پر صرف پھل کھاتا ہوں۔مگرنظریہ ضرورت کے تحت اکثریہ ترتیب الٹ بھی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں (اور بیرون ملک بھی) ڈنر کی دعوتوں کا زیادہ رواج ہے ان میں جانا پڑ جائے تو ڈنر کی خاطر لنچ چھوڑنا پڑتا ہے۔ یہاں بھی یہی ہوا، رات کا کھانا پاکستانی سفیر کے ہاں کھانا تھا (اور یہ بھی لالچ تھی کہ یہاں پاکستانی کھانے کھانے کو ملیں گے اس لئے لنچ پر پھل کھانے کو جی چاہ رہا تھا) ماسکو میں ایک پرائیویٹ مارکیٹ ہے یہاں کسان اپنی پیداوار کا سرکاری ٹارگٹ پورا ہو جانے کے بعد اپنی فاضل فصل بیچنے کے مجاز ہیں۔نرخ یہاں دوسری سرکاری مارکیٹوں کے بالمقابل کچھ زیادہ ہیں مگر چیز بڑی سلیقے کی ملتی ہے۔ ہمارے سفیر صاحب نے بھی بتایا کہ اکثر ڈپلومیٹ صاحبان یہیں سے خرید و فروخت کرتے ہیں۔یہاں وسطی ایشیا کے خوبصورت، نفیس لذیز اور رس دار پھل دیکھے تو طبیعت جھوم اٹھی۔ اس خالق و پروردگار نے انسان کے لئے کیا کیا نعمتیں پیدا کی ہیں یہی پھل (اور اسی نام کے پھل) دوسرے ملکوں میں بھی ہیں مگر ان پھلوں کی بات ہی دوسری ہے۔ میں نے ایک گرما، کچھ انگور، کچھ ناشپاتیاں اور دو چار آڑو منتخب کئے۔ ایک سفید ریش بابا جی اپنی بیوی کے ساتھ اسٹال پر کام کر رہے تھے قیمت دینے کی باری آئی تو انہوں نے فارسی زبان میں پوچھا ’’از کجا ہستید‘‘ (کہاں کے رہنے والے ہو) میں نے کہا '' از پاکستان ہستم ’’ (پاکستان سے ہوں)‘‘ ما از تاجکستان ہستم والحمدللہ کلمہ گو ہستیم ’’ شما مہمان ہستید از ما بطور ہدیہ قبول بفرمائید ‘‘ (ہم تاجکستان سے ہیں اور خدا کا شکر ہے کہ کلمہ گو ہیں، اور آپ ہمارے مہمان ہیں اسے تحفے کے طور پر قبول فرمائیے) یہ گو یا سنٹرل ایشیا کی طرف میرے سفر کا خوشگوار نکتہ آغاز تھا۔ یہ میرے محسن حضرت مولانا کوثر نیازی کی کتاب (سفر نامہ) ’’کوہ قاف کے دیس میں‘‘ کی تحریر ہے۔روس کے سفر نامے کو انہوں نے انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا۔ویسے بھی مولانا کی کسی کتاب کا مطالعہ شروع کر دیں تو وہ قاری کو اس طرح ساتھ لے کر چلتے ہیںکہ جب تک کتاب ختم نہ ہو جائے قاری کتاب کو چھوڑ نہیں سکتا۔میرے ساتھ مولانا کوثر نیازی کا ایسا رشتہ رہا کہ میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اگر مولاناصاحب میری زندگی میں نہ آتے تو شاید میں آج کچھ بھی نہ ہوتا۔انہوں نے انگلی پکڑ کر مجھے لکھنا پڑھنا اور تقریر کرنا سکھایا۔مولاناصاحب بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے۔مکالمے کے ماہر تھے وہ پاکستان کے واحد سیاست دان تھے جو بیک وقت سیاست دان، شاعر، دانشور، صحافی، مصنف، ادیب، خطیب اور چوٹی کے عالم دین تھے۔وہ دوستوں کے پکے دوست تھے۔مجھے ان کی صحبت اور شاگردی پر ہمیشہ فخر رہے گا۔آج 19 مارچ 2023 ء کو ان کی 29 تیسویں برسی ہے۔آئیں آپ سب میرے ساتھ مل کر ان کی مغفرت کے لئے دعا کریں۔اللہ تبارک تعالیٰ ان کی تمام خامیوں، غلطیوں اور گناہوں کو معاف فرما کر ان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔آمین سب دوست چھوڑے جا رہے ہیں آج کل ہمیں اے زندگی تجھے بھی اجازت ہے، جا عیش کر

تازہ ترین خبریں

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

ٹیکس چوری روکنے کیلئے نئے اقدامات، نان فائلرز سے زیادہ وصولی کی تجاویز

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

عمران خان کے گھر سرچ آپریشن کی پولیس درخواست منظور

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

حکومت کا آڈیو لیکس کمیشن بینچ پر اعتراض،نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

انتشار پھیلانے والوں کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم شہبازشریف

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

پی ٹی آئی نے جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر عبدالقادر پٹیل کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی  عدالت میں چیلنج

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کمیٹی عدالت میں چیلنج

عمران خان   ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عمران خان ناراض ، ڈاکٹر عارف علوی سے بات کرنا چھوڑ دیا

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

عالمی مالیاتی ادارے کی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے انوکھی شرط سامنے آگئی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

سپیکر ، ڈپٹی سپیکرگلگت بلتستان آمنے سامنے ، سپیکرکیخلاف عدم اعتماد تحریک آج پیش کی جائےگی

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

فواد چوہدری ، پرویزخٹک ، اسد عمر کو القادر ٹرسٹ کیس میں پیش ہونے کے نوٹس جاری

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب۔۔۔!!!عمران خان نے خود ہی بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

وزیراعظم کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں،عرفان قادر

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز

نو مئی سانحہ قابل مذمت، پی ڈی ایم منافقت سے کام لے رہی ہے، پی ٹی آئی سینیٹرز