11:43 am
روشن مستقبل کے لئے تعلیمی اصلاحات ضر  وری

روشن مستقبل کے لئے تعلیمی اصلاحات ضر  وری

11:43 am

 نیا تعلیمی سال شروع ہوتے ہی مارکیٹ سے نصابی کتب کی دستیابی مشکل بن جاتی ہے۔ صوبوں اور وفاق میں یکساں تعلیمی نصاب پر اتفاق ہونے کے بعد پرائمری جماعتوں
 نیا تعلیمی سال شروع ہوتے ہی مارکیٹ سے نصابی کتب کی دستیابی مشکل بن جاتی ہے۔ صوبوں اور وفاق میں یکساں تعلیمی نصاب پر اتفاق ہونے کے بعد پرائمری جماعتوں میںگزشتہ سیشن سے یکساں نصاب کی پڑھائی شروع کی گئی۔ کورونا نے تعلیم کا نظام درہم برہم کئے رکھا۔ بعض سکولوں نے آن لائن سسٹم متعارف کیا۔ مگر یہ بھی ان کی فیس کی حد تک خانہ پری اور جواز تک محدود رہا۔ بچوں کے دو قیمتی سال متاثر ہوئے۔ قومی نصابی کونسل متحرک تھی۔ بلاشبہ یکساں قومی نصاب کی خواہش ہے۔ یہ طبقاتی نظام تعلیم کو ختم کرنے میں کتنا معاون ثابت ہوگا، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ یکساں قومی نصاب میں زبان کے مسئلے پر کوئی ابہام نہ ہو، جس زبان میں بچے کو بہتر سمجھنے میں آسانی ہو، اساتذہ اسی زبان میں پڑھائیں ۔ انگریزی کو غیر ملکی زبان کے طور پر پڑھایا جائے۔ وفاقی حکومت ماڈل ٹیکسٹ بک تیار کررہی ہے جسے تمام صوبوں اور اکائیوں کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ صوبے اضافی مواد بھی متعارف کرا سکتے ہیں، تاہم یہ خیال رکھا جائے کہ بچوں پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔ پبلشرز کتابوں کی اشاعت سے متعلق اخراجات سے پریشان ہیں۔ اگر ایک کتاب کی اشاعت کے لئے متحدہ علماء بورڈ، بیرونی جائزہ کمیٹی، ٹیکسٹ بک بورڈکو این او سی کی مد میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے دینا پڑیں تو وہ اسی کی آڑ میں مہنگی کتب مارکیٹ میں لائیں گے۔ اگر یکساں نظام تعلیم کا بنیادی مقصد تعلیم کے حصول میں ناانصافیوں کا خاتمہ اور تعلیم کے میدان میں طبقاتی خلیج کا سدباب کرنا ہے توپھر مہنگی تعلیم اور اجارہ داری سسٹم کا خاتمہ کرنا ضروری ہو گا۔ تعلیمی ادارے نئی نسل کی تعلیم و تربیت اور ذہن وکردار سازی میںاہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مستقبل کو روشن بناتے ہیں۔ان کا مقصدصرف کاروبار یا کمائی نہیں ہوتا۔ یہ دکانیں یا سٹورز نہیں ہوتے۔ اس لئے سکول کے انتخاب میں احتیاط لازمی سمجھی جاتی ہے۔ 
 جب نیا تعلیمی سال شروع ہو تا ہے ، والدین کتابیں، سٹیشنری، یونیفارم، سکول بیگز، وغیرہ خریدنے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ کتب خانوں اور سٹیشنری کی دکانوں پر رش لگ جاتا ہے۔تعلیم کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی میں انتہائی بنیادی اور اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بچے ہی قوموں کا مستقبل ہیں۔ ان کی تعلیم و تربیت اسی مقصد کے تحت کی جاتی ہے۔ اس پر حساس قومیں بہت توجہ دیتی ہیں۔ لیکن آج کی تعلیم اور تعلیمی نظا م پڑھے لکھے ان پڑھ پیدا کر رہا ہے۔ ہم انسان کو ایک اچھا و ذمہ دارشہری بنانے کے بجائے اسے کمائی کی مشین بنا رہے ہیں۔ ہم تعلیم کو تجارتی مقصد کے تحت ہی دیکھتے ہیں۔ کمائی جس شعبہ میں زیادہ ہو، اس کا رحجان زیادہ ہوتا ہے۔بعض لوگ پڑھے لکھے بیروزگاروں کو دیکھ کر بچوں کو سکول جانے سے روک دیتے ہیں۔یہ گریجویٹ، ماسٹرز ، ڈگریاں رکھنے کے باوجود ڈگریاں ہاتھ میں اٹھائے سڑکیں ماپ رہے ہوتے ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ بچے کوحوش سنبھالنے پر کسی ہنر یا کام پر لگا دیا جائے۔یہ اس طبقہ کا تعلیم سے اظہار ناراضی ہے۔
تعلیمی نصاب یکساںنہ ہونے سے ہر ایک کااپنا نصاب ہے۔نگرانی اور قواعد و ضوابط کے بغیر قوم کا مستقبل تباہ کرنے والوں کو من مانی کی اجازت ملی ہوتی ہے۔ یا اس میں متعلقہ حکام بھی شریک ہوتے ہیں۔ بار بار کی یقین دہانیوں ، وعدوں اور اعلانات کے باوجود ایک نصاب تعلیم نہ بنانا ظاہر کرتا ہے کہ جیسے تعلیم وتربیت کو سنجیدہ ہی نہیںلیا گیا۔صرف این ٹی ایس یا کسی ٹیسٹنگ سروس کی خدمات سے نظام بہتر نہیں ہو سکتا۔ ان سروسز کی معتبریت یا کریڈیبلٹی پر بھی سوال اٹھے ہیں۔ سرکاری سکولوں کی بہتات میں نجی تعلیمی ادارے پھل پھول رہے ہیں۔ نجی سیکٹر قابل قدر ہو گا اگر یہ کاروبار سے اوپر اٹھ کر دیکھے۔یکساں تعلیمی نصاب سے ذہنی انتشار اور خلفشار پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ تا ہم اصلاحات کی کافی گنجائش ہے۔ معیار تعلیم کا مطلب ہم صرف زیادہ یا کم نمبرات یا نتائج کے حساب سے لیتے ہیں۔ رٹہ سسٹم ہے۔ درسی کتب اور نصاب مکمل نہیں کیا جاتا۔ چند سوال بچوں کو رٹنے کے لئے دیئے جاتے ہیں۔بچوں کو مضمون کو سمجھانے کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔یہ انتہائی خطرناک ہے۔
 علم کے بجائے ہم رٹہ نسل پیدا کر رہے ہیں۔ ریسرچ پر توجہ نہ دی گئی تو اس تعلیم کا فائدہ نہ ہو گا۔ہر گلی محلے میں آئے روز ایک کمرہ سکول کھل رہے ہیں۔ سکولوں نے من پسند نصاب مقرر کر رکھے ہیں۔ان کا مقصد جیسے صرف کمائی بن گیا ہے۔ معصوم بچوں پر بھاری کتابیں لادھ دی جاتی ہیں۔ انہیں کتابوں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا ہے۔والدین کے پاس بچوں کے لئے و قت نہیں۔کتابی اورذہنی بوجھ سے بچے کی نشو و نما رک جاتی ہے۔ اس کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں۔ ہڈیاں دب جاتی ہیں۔ قد نہیں بڑھتا۔ شریانوں  پر دبائو سے خون کی گردش کم ہو جاتی ہے۔ زیادہ بوجھ خون کی گردش روکنے کا باعث بنتا ہے۔ یہ جسمانی نقصان ہے۔ سب سے بڑا اور تباہ کن نقصان زہنی ہے۔ کلاس ورک اور ہوم ورک سمجھنے کے بجائے رٹنے کی پریشانی۔ یہ بچے کی نفسیات پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ وہ ہر وقت دبائو اور ٹینشن کا شکار رہتا ہے۔ اب تو کئی بچے اپنے ساتھ گھریلو ملازم لاتے ہیں۔ یا ان کے والدین ان کا کتابوں بھرا بستہ لے کر چلتے ہیں۔ جو بچہ بچپن سے دوسروں پر انحصار کا عادی ہویا اپنا بوجھ والدین پر لادھ کر چلنے پر مجبور ہو تو بڑا ہو کر اس کی کیفیت کا اندازہ  لگایا جاسکتا ہے۔اپنا کام خود کرنے کی یہ حوصلہ شکنی ہے۔
بعض سکولوں کا کتب خانوں ،یونیفارم ڈیلرز اور سٹیشنرز کے ساتھ جیسے ساز باز ہوتاہے۔یا یہ کمیشن لیتے ہیں۔یا تحائف کے لئے مک مکا ہوتا ہے۔  ایک کتاب کی بازار میں قیمت پچاس روپے ہے تو اس پر 20 تا  60فی صد ڈسکائونٹ ملتا ہے۔ زیادہ خریداری پر اس سے بھی زیادہ دیا جاتا ہے۔ پبلشرز کا یہی طریقہ واردات ہے۔ وہ بھی من پسند قیمت لکھ دیتے ہیں۔ 
(جاری ہے)
 

تازہ ترین خبریں

کنٹینر جلانے کا معاملہ ، میاں محمود الرشید کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

کنٹینر جلانے کا معاملہ ، میاں محمود الرشید کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا

زلزلہ یا قدرتی آفات ،ہنگامی صورتحال میں جاپان شہریوں کو خوراک مفت فراہم  کرے گا

زلزلہ یا قدرتی آفات ،ہنگامی صورتحال میں جاپان شہریوں کو خوراک مفت فراہم کرے گا

پی ٹی آئی کا 9 مئی کوریاست پر حملہ تھا،انسانی حقوق پر واویلا گمراہ کن ، شہبازشریف

پی ٹی آئی کا 9 مئی کوریاست پر حملہ تھا،انسانی حقوق پر واویلا گمراہ کن ، شہبازشریف

ٹویوٹا، اسوزو اور فورڈ  کو بڑا چیلنج،کیا کمپنی نے  پک اپ ٹرک متعارف کرانے کا اعلان کردیا

ٹویوٹا، اسوزو اور فورڈ کو بڑا چیلنج،کیا کمپنی نے پک اپ ٹرک متعارف کرانے کا اعلان کردیا

وزیر اعظم شہبازشریف سے  مولانا فضل الرحمان کی ملاقات،ملکی سیاسی صورتحال پرگفتگو

وزیر اعظم شہبازشریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات،ملکی سیاسی صورتحال پرگفتگو

جہانگیر ترین سے  کوئی تعلق نہیں، فواد چوہدری  سے  رابطوں میں ہوں، اسد عمر

جہانگیر ترین سے کوئی تعلق نہیں، فواد چوہدری سے رابطوں میں ہوں، اسد عمر

جناح ہائوس حملہ کیس میں اہم پیشرفت،ڈاکٹر یاسمین راشد کو مقدمے سے ڈسچارج کردیاگیا

جناح ہائوس حملہ کیس میں اہم پیشرفت،ڈاکٹر یاسمین راشد کو مقدمے سے ڈسچارج کردیاگیا

پرویز الٰہی کو اربوں روپے کی کرپشن پر گرفتارکیا،میاں جاوید لطیف

پرویز الٰہی کو اربوں روپے کی کرپشن پر گرفتارکیا،میاں جاوید لطیف

سپریم کورٹ کی آئندہ ہفتے کیلئےججز روسٹراور کاز لسٹ جاری

سپریم کورٹ کی آئندہ ہفتے کیلئےججز روسٹراور کاز لسٹ جاری

حکومت کا ظلم مزید برداشت نہیں کریں گی،رہنما پی ٹی آئی خواتین

حکومت کا ظلم مزید برداشت نہیں کریں گی،رہنما پی ٹی آئی خواتین

بزدار روحانی طریقے سے وزیراعلیٰ بنے کبھی سیاست تو کی ہی نہیں  تھی ، منظور وسان

بزدار روحانی طریقے سے وزیراعلیٰ بنے کبھی سیاست تو کی ہی نہیں تھی ، منظور وسان

پی ٹی آئی میں پت جھڑ کا سلسلہ جاری،مزید تین ارکان  ساتھ چھوڑگئے

پی ٹی آئی میں پت جھڑ کا سلسلہ جاری،مزید تین ارکان ساتھ چھوڑگئے

وزیر اعظم شہباز شریف کا 2روزہ دورہ  ترکیہ ، انقرہ پہنچ گئے،آج اہم ملاقاتیں متوقع

وزیر اعظم شہباز شریف کا 2روزہ دورہ ترکیہ ، انقرہ پہنچ گئے،آج اہم ملاقاتیں متوقع

چوہدری پرویز الہیٰ کو نے ایک اور مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا

چوہدری پرویز الہیٰ کو نے ایک اور مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا