12:22 pm
روشن مستقبل کے لئے تعلیمی اصلاحات ضر  وری

روشن مستقبل کے لئے تعلیمی اصلاحات ضر وری

12:22 pm

(گزشتہ سے پیوستہ) پھر جو وصول ہو ، غنیمت ہے۔ یہ ساز باز اور بڑا گٹھ جوڑ ہے۔ جو والدین نرسری کلاس کے بچوں کی کتابیں پانچ پانچ ہزار میں خریدیں گے ۔ ان کی یونیفارم، لنچ، ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیسے کریں گے۔ فیسیں بھی بھاری ہیں۔ کتابیں، سٹیشنری کی آسمان کو چھوتی قیمتیں۔ یونیفارم کے منہ مانگے دام۔ یہ سب کاروبار ایک مافیا کی شکل اختیار کر رہا ہے۔بعض ادارے ڈونیشن کے نام پر لوٹ مار کر رہے ہیں۔ لیکن کوئی احتساب، پوچھنے والا نہیں۔ اس پر مضحکہ خیز بات یہ کہ سکول کسی مخصوص کتب خانے یا یونیفارم دکان کے ساتھ سمجھوتہ کر کے والدین کو وہاں من مانی قیمت ادا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ جس استاد کا رزلٹ سرکاری سکول میں صفر ہے وہی استاد اپنی اکیڈمی کھول کراچھا رزلٹ دیتا ہے۔
سرکاری سکول کا استاد اپنا بچہ پرائیویٹ سکول میں داخل کرتا ہے۔ جب تک وزیر ، مشیر، سیکریٹری،تمام سرکاری ملازمین اپنے بچے اپنے علاقے کے سرکاری سکولوں میں داخل کرنے اور علاج سرکاری ہسپتالوں سے کرانے کی پابندی نہیں کرتے تب تک سرکاری سکولوں ، ہسپتالوںکا معیار بلند نہیں ہو سکتا ۔ اس سے پہلے تعلیمی پالیسی پر خاص توجہ نہیں دی گئی۔ عمران خان حکومت میں شفقت محمود سنجیدہ اور تعلیم یافتہ سمجھے جاتے تھے۔ وہ بھی اس پر توجہ نہ دے سکے۔ دینی تعلیم کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے ۔ اس سے بچوں کی اخلاقیات درست ہوں گی۔تعلیم وفاق کے پاس رہے تو ملک بھر میں قومی تعلیمی پالیسی تشکیل کامیاب گی۔ سکولوں کی رینکنگ کا نظام ہو۔انکریمنٹ ترقیابی کارکردگی سے مشروط ہوں، سرکاری تعلیمی اداروں میں تعینات اساتذہ اپنے بچے پرائیویٹ اداروں کے بجائے اپنے ادارے میں داخل کریں۔ وزیر، مشیر،بیوروکریٹس ، اعلیٰ عہدیدار اپنے بچے اپنے علاقے کے سرکاری ادارے میں داخل کریں، تب بہتری متوقع ہے۔ تعلیمی نصاب ایک ہو،تعلیم کے ساتھ تربیت ہو، تو یکساں تعلیمی نصاب قومی سوچ پیدا کر نے میں مددگار ثابت ہو سکے گا۔ آج کے دور میں ہم نے معصوم بچوں کو کتابوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔والدین کے پاس بچوں کے لئے وقت نہیں۔گھر کا ہر فرد، مرد و خواتین کو فکر روزگار ہے۔ ضروریات زندگی بڑھ رہی ہیں۔ لائف سٹائل اور طرز زندگی بدل رہے ہیں۔ بدلتی زندگی میں تعلیم و تربیت پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا جاتا۔ بچے توجہ کا مرکز نہیں بن رہے۔ والدین کی ترجیحات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ علم زیادہ اور تربیت کم ہو رہی ہے۔ سکول بھی ریٹنگ پر توجہ دیتے ہیں۔ نصاب کی مکمل کتاب کے بجائے بچے کو چند مخصوص سوالات رٹنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ پھر وہی سوالات امتحان میں آتے ہیں۔ اس لئے بچے تعلیم کے بجائے چند سوال رٹ کر 90فیصد سے زیادہ نمبرات لیتے ہیں۔ سکول اور اساتذہ کی بھی نیک نامی ہوتی ہے اور ان کی ریٹنگ بھی بڑھتی ہے مگر بچہ کورا کا کورا رہ جاتا ہے۔ کتابیں علم کا سمندر ہیں۔ مگر کتابی اورذہنی بوجھ سے بچے کی نشو و نما رک جاتی ہے۔ اس کے پٹھے متاثر ہوتے ہیں۔ ہڈیاں دب جاتی ہیں۔ قد نہیں بڑھتا۔ شریانوں پر دبائو سے خون کی گردش کم ہو جاتی ہے۔ زیادہ بوجھ خون کی گردش روکنے کا باعث بنتا ہے۔ یہ جسمانی نقصان ہے۔کئی بچے اپنے ساتھ گھریلو ملازم لاتے ہیں۔ یا ان کے والدین ان کا کتابوں بھرا بستہ لے کر چلتے ہیں۔ بچہ بچپن سے ہی دوسروں پر انحصار کا عادی ہوجاتا ہے یا اپنا بوجھ والدین پر لادھ کر چلنے پر مجبور ہوتا ہے۔ بڑا ہو کر اس کی کیفیت کا اندازہ آسانی سے لگایا جاسکتا ہے۔اپنا کام خود کرنے کی یہ حوصلہ شکنی ہے۔ سب سے بڑا اور تباہ کن نقصان ذہنی ہے۔ کلاس ورک اور ہوم ورک سمجھنے کے بجائے رٹنے کی پریشانی۔ یہ بچے کی نفسیات پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ وہ ہر وقت دبائو اور ٹینشن کا شکار رہتا ہے۔اس کا نظام ہضم متاثر ہوتا ہے۔ رہی سہی کسر پاپڑاور غیر معیاری خوراک نکال دیتی ہے۔ بچے مصالحہ جات اور چٹ پٹی لذت میں پڑ کر گھر میں تیار غذا کھانے سے گریز کرتے ہیں۔ بعض سکولوں کا کتب خانوں ،یونیفارم ڈیلرزاور سٹیشنرز کے ساتھ جیسے ساز باز ہوتاہے یا یہ کمیشن لیتے ہیں۔یا تحائف کے لئے مک مکا ہوتا ہے۔ ایک کتاب کی بازار میں قیمت پچاس روپے ہے تو اس پر 20تا 60فی صد ڈسکائونٹ ملتا ہے۔ زیادہ خریداری پر اس سے بھی زیادہ دیا جاتا ہے۔ پبلشرز کا یہی طریقہ واردات ہے۔ وہ بھی من پسند قیمت لکھ دیتے ہیں۔ پھر جو وصول ہو ، غنیمت ہے۔ یہ ساز باز اور بڑا گٹھ جوڑ ہے۔ کرپشن ہے۔ جو والدین نرسری کلاس کے بچوں کی کتابیں پانچ پانچ ہزار میں خریدیں گے ۔ ان کو یونیفارم، لنچ، ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرنے میں مالی پریشانی ہو گی۔ فیسیں بھی بھاری ہیں۔ کتابیں، سٹیشنری کی آسمان کو چھوتی قیمتیں۔ یونیفارم کے منہ مانگے دام۔ یہ سب کاروبار ایک مافیا کی شکل اختیار کر رہا ہے۔بعض ادارے ڈونیشن کے نام پر لوٹ مار کر رہے ہیں۔ لیکن کوئی احتساب، پوچھنے والا نہیں۔ اس پر مضحکہ خیز بات یہ کہ سکول کسی مخصوص کتب خانے یا یونیفارم سٹور کے ساتھ معاہدہ کر کے والدین کو وہاں من مانی قیمت ادا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ والدین اپنی مرضی سے کتابیں، کاپیاں، وردی بھی خرید نہیں سکتے۔ سکول کتابوں اور کاپیوں پر اپنے سکول کی تشہیر کے لئے مونو گرام شائع کراتے ہیں۔ لیکن اس کی قیمت والدین سے بطور اضافی چارج وصول کی جاتی ہے۔


تازہ ترین خبریں

نئی حلقہ بندیاں اور ردوبدل مسترد، اے این پی کا عدالت جانے کا اعلان

نئی حلقہ بندیاں اور ردوبدل مسترد، اے این پی کا عدالت جانے کا اعلان

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،غفورحیدری

بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت ملوث ہے،غفورحیدری

امریکی   موقف میں  تبدیلی نہیں آئی،پاکستان  منصفانہ الیکشن کی حمایت   کرتے ہیں ، میتھیو ملر

امریکی موقف میں تبدیلی نہیں آئی،پاکستان منصفانہ الیکشن کی حمایت کرتے ہیں ، میتھیو ملر

استور ضمنی الیکشن  ،پی ٹی آئی کے خورشید خان نے میدان مار لیا

استور ضمنی الیکشن ،پی ٹی آئی کے خورشید خان نے میدان مار لیا

فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف  سماعت  3 اکتوبر کو ہوگی

فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی

پنجاب میں آشوب چشم کا وائرس آؤٹ آف کنٹرول ، لاکھوں متاثر

پنجاب میں آشوب چشم کا وائرس آؤٹ آف کنٹرول ، لاکھوں متاثر

عید میلاد النبی کی اصل خوشی نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے، محسن نقوی

عید میلاد النبی کی اصل خوشی نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کرنے میں ہے، محسن نقوی

ہنگو کی نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، متعدد افراد زخمی

ہنگو کی نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، متعدد افراد زخمی

مستونگ  دھماکا ، کتنے افراد شہید اورکتنے زخمی ہو گئے؟؟؟  تمام تازہ ترین تفصیلات جانیں خبر

مستونگ دھماکا ، کتنے افراد شہید اورکتنے زخمی ہو گئے؟؟؟ تمام تازہ ترین تفصیلات جانیں خبر

چھ ملکی وویمن فٹ بال ٹورنامنٹ،پاکستان نےلاؤس کو ہرا کرپانچویں پوزیشن حاصل کرلی

چھ ملکی وویمن فٹ بال ٹورنامنٹ،پاکستان نےلاؤس کو ہرا کرپانچویں پوزیشن حاصل کرلی

اے این ایف کی  کارروائیاں،2 من سے زائد منشیات برآمد

اے این ایف کی کارروائیاں،2 من سے زائد منشیات برآمد

ملکی  زرمبادلہ کے  ذخائر 13 ارب 16 کروڑ  ڈالر  رہ  گئے

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 16 کروڑ ڈالر رہ گئے

صدر مملکت   اور نگران وزیراعظم  کی جشن میلاد نبی ؐ پر  امت مسلمہ کو مبارکباد

صدر مملکت اور نگران وزیراعظم کی جشن میلاد نبی ؐ پر امت مسلمہ کو مبارکباد

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ،وفاقی دارلحکومت میں 31  توپوں کی سلامی

ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے ،وفاقی دارلحکومت میں 31 توپوں کی سلامی