12:36 pm
نیب ترامیم پر عدالت عظمی کا فیصلہ

نیب ترامیم پر عدالت عظمی کا فیصلہ

12:36 pm

نیب اول دن سے ایک متنازعہ ادارہ تھا۔ پی ڈی ایم حکومت نے نیب آرڈیننس میں ترامیم کرکے اس کو مزید متنازعہ بنا دیا۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک میں نیب کے علاوہ احتساب کا کوئی دوسرا ادارہ موجود نہیں ہے نیب قانون میں ترامیم کرکے اس ادارے کو بے اختیار اور بے وقعت بنا دینا صریحاً بدنیتی پر مبنی اقدام تھا۔ نیب ترمیمی ایکٹ2022 ء پی ڈی ایم حکومت کی اولین قانون سازی تھی۔ مقصد میاں نواز شریف‘ میاں شہباز شریف ‘ اسحاق ڈار ‘ شاہد خاقان عباسی ‘ راجہ پرویز اشرف ‘ سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر پی ڈی ایم قائدین کو فائدہ پہنچانا تھا۔ چنانچہ نواز شریف کا توشہ خانہ ریفرنس ‘ آصف زرداری کے جعلی اکائونٹس کا مقدمہ ‘ شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس اور راجہ پرویز اشرف کا رینٹل پاور ریفرنس جیسے مقدمات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے۔50 کروڑ روپے کی حد سے کم کرپشن کو بھی نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا۔ نیب کبھی بھی اچھی ساکھ کا حامل ادارہ نہیں رہا لیکن یہ برا بھلا جیسا بھی ہے احتساب کا ایک ادارہ تو ہے جس کی ورکنگ پر حکومت وقت اس طرح اثر انداز نہیں ہوسکتی جس طرح ایف آئی اے ‘ پولیس اور اینٹی کرپشن اسٹیبلٹمنٹ پر ہوتی ہے۔ نیب کے دائرہ اختیار سے مقدمات نکال کر ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو مقدمات سونپ دینے سے کیا آزادانہ و شفاف احتساب ہونا ممکن ہے؟ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اپنے ان اقدامات کی وجہ سے اپنی ساکھ اور شہرت کو ہمیشہ داغدار کیا۔ میثاق جمہوریت میں دونوں جماعتوں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے نیب کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد ازاں اقتدار میں آنے کے بعد ان جماعتوں نے نہ صرف نیب کو ختم نہ کیا بلکہ اس ادارے کو اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کیا۔ نیب چیئرمین کے تقرر کو ادارہ جاتی تو بنایا گیا لیکن عملی اعتبار سے جو کچھ کیا گیا اس سے ان دونوں جماعتوں کے مابین گٹھ جوڑ کا تاثر ابھرا۔ احتساب مسلم لیگ ن کی ترجیح ہے اور نہ ہی پیپلز پارٹی ورنہ یہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنائے گئے اس نیب کے ادارے کی بجائے احتساب کا ا یک ایسا ادارہ متعارف کرواتے جس سے شفاف اور تیز تر احتسابی نظام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا۔
دونوں جماعتوں نے نہ صرف یہ کام نہ کیا بلکہ انہوں نے نیب قانون میں ایسی ترامیم کیں جن سے ایک طرف نیب کا ادارہ کمزور ہوگیا تو دوسری طرف احتساب کے مقدمات حکومت کے تحت کام کرنے والوں اداروں ایف آئی اے ‘ پولیس اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو منتقل کیے جانے لگے۔ یہ صورتحال احتساب کے نظام کو دفن کرنے کے مترادف تھی۔ عدالت عظمی نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے کر ملک میں احتساب کے نظام کو زندہ رکھنے کی سعی کی ہے جو نہایت قابل تعریف ہے۔ نیب قانون میں یقینا خامیاں ہیں جن میں سے ایک ملزم کا90 روزہ ریمانڈ ہے۔ ان خامیوں کو دور کرکے ایک بہتر نیب لاء متعارف کروایا جاتا تو اس کی تحسین کی جاتی لیکن جو ترامیم لائی گئیں ان سے یہ تاثر گہرا ہوا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سمیت پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں احتساب کے ادارے سے وہ اختیار چھیننا چاہتے ہیں جو ان کی گرفت کا باعث بن سکے۔ یہی وجہ ہے کہ نیب ترامیم کے بعد نواز ‘ شہباز ‘ زرداری‘ گیلانی سمیت بیشتر قائدین کو نیب سے چھٹکارا مل گیا بعض کے مقدمات ختم ہوگئے اور بعض کے مقدمات ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن ادارے کو بھیج دیئے گئے۔ عدالت عظمی کے فیصلے کے بعد یہ مقدمات اب دوباہ نیب کے دائرہ اختیار میں آگئے ہیں۔ نیب ترمیمی ایکٹ2022 ء کے خلاف چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت عظمی سے رجوع کیا تھا۔ یہ نیب قانون میں پہلی ترمیمی قانون سازی تھی۔ بعد ازاں دوسرا ترمیمی ایکٹ2022 ء لایا گیا جس کی سیکشن3 انتہائی متنازعہ تھی۔ عدالت عظمی کے فیصلے کے مطابق اس ترمیم نے منتخب نمائندوں کو احتساب کے دائرے سے یکسر باہر نکال دیا ہے۔ کوئی اور ادارہ ایسا نہیں ہے جو ان کی بدعنوانی کو احتسابی نیٹ میں لاسکے‘ عدالت عظمی نے اس بنا پر قرار دیا کہ اس طرح منتخب نمائندوں کی بدعنوانی کو مکمل تحفظ دینے کا مطلب آئین کے آرٹیکل14,9,23 اور24 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ عدالت کے فیصلے کی رو سے اس قانون سازی نے آئین کے آرٹیکل25 کی بھی خلاف ورزی کی ہے جو تمام شہریوں کے درمیان بلاتفریق یکساںبرتائو و سلوک کی بات کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل62(1)F بھی کہتاہے کہ منتخب نمائندے صادق و امین ہونے چاہئیں جبکہ انہیں کسی قسم کی بدعنوانی سے تحفظ فراہم کرنے کا مطلب آئین سے انحراف کے مترادف ہوگا۔ اس تناظر میں سپریم کورٹ نے نیب قانون میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دے کر ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔


تازہ ترین خبریں

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے2 پیسے کی کمی ، پاکستانی کرنسی مستحکم

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے2 پیسے کی کمی ، پاکستانی کرنسی مستحکم

کراچی ٹرانسپورٹرز کا  دھرناتیسرے  روز بھی جاری ،سُپر ہائی وے  بند کرنے کی دھمکی دیدی

کراچی ٹرانسپورٹرز کا دھرناتیسرے روز بھی جاری ،سُپر ہائی وے بند کرنے کی دھمکی دیدی

چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

سندھ میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

سندھ میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

آئی ایم ایف سے کچھ  نہیں مانگا ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی وضاحت

آئی ایم ایف سے کچھ نہیں مانگا ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی وضاحت

نوازشریف ، گیلانی ، آصف زرداری نیب کی زد میں آ گئے، 44ریفرنس کا ریکارڈ نیب  دفتر پہنچادیا

نوازشریف ، گیلانی ، آصف زرداری نیب کی زد میں آ گئے، 44ریفرنس کا ریکارڈ نیب دفتر پہنچادیا

پی ٹی آئی کو  پلیئنگ فیلڈ دے دیں باقی عوام خود سب  لیول کر لے گی ،حلیم عادل شیخ

پی ٹی آئی کو پلیئنگ فیلڈ دے دیں باقی عوام خود سب لیول کر لے گی ،حلیم عادل شیخ

کشمیر سمیت پنجاب بھر میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان، الرٹ جاری

کشمیر سمیت پنجاب بھر میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان، الرٹ جاری

کرکٹ ورلڈ کپ  کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

10 منافع بخش اور 10خسارے کے اداروں کی فہرست جاری ، نجکاری کا فیصلہ تیارفہرست کیمطابق ہوگا، شمشاد اختر

10 منافع بخش اور 10خسارے کے اداروں کی فہرست جاری ، نجکاری کا فیصلہ تیارفہرست کیمطابق ہوگا، شمشاد اختر

سینئر صحافی خالد جمیل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور، صحافتی تنظیموں کا شدید ردعمل دینے کا اعلان

سینئر صحافی خالد جمیل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور، صحافتی تنظیموں کا شدید ردعمل دینے کا اعلان

مسلم لیگ ن کی بڑی بیٹھک ، آج نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ متوقع

مسلم لیگ ن کی بڑی بیٹھک ، آج نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ متوقع

سابق صدر بینک آف پنجاب ہمیش خان کی درخواست پر سماعت 22ستمبر ملتوی

سابق صدر بینک آف پنجاب ہمیش خان کی درخواست پر سماعت 22ستمبر ملتوی

شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت ، پولیس کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت ، پولیس کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار