12:37 pm
حدیث وسنت اور جدید تشکیکی ذہن

حدیث وسنت اور جدید تشکیکی ذہن

12:37 pm

اس کے ساتھ ایک اور مسیحی دانشور بیکن کو بھی اسی فکر کا حامل قرار دیا گیا ہے۔ یہ دونوں مسیحیت کے عمومی علمی اور دینی ماحول کو تو اپنی طرف متوجہ نہ کر سکے لیکن علومِ شرقیہ کے مطالعہ کی استشراقی تحریک کی بنیاد فراہم کر گئے اور ’’روحانی صلیبی جنگ‘‘ کے عنوان سے اس کا ہدف بھی انہوں نے طے کر دیا۔ البتہ سولہویں صدی عیسوی میں، جو بائبل کی تعبیر و تشریح میں پاپائے روم کی اتھارٹی بلکہ اجارہ داری کو مارٹن لوتھر کی طرف سے چیلنج کیے جانے کی صدی ہے اور پروٹسٹنٹ فرقے کا دور آغاز ہے، تحریکِ استشراق نے نئی کروٹ لی اور اسے یہ امکان دکھائی دینے لگا کہ اگر مسیحیت میں اصلاحِ علوم اور مذہبی ڈھانچے کی ری کنسٹرکشن کے ذریعے سے قدیم مذہبی روایات سے بغاوت ہو سکتی ہے تو مسلمانوں میں اس تجربے کو دہرانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ اور یہ بغاوت اگر کامیاب ہو گئی تو مسلمانوں کو ان کے علمی ماضی سے کاٹ کر نئے سانچے میں ڈھالا جا سکتا ہے اور عسکری میدان کی شکست کو فکری میدان کی فتح میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
تاریخی ترتیب کے لحاظ سے ہمیں نظر آتا ہے کہ مارٹن لوتھر کی وفات کے بعد اگلی نصف صدی کے اندر ہندوستان کے مغل بادشاہ اکبر نے ’’دینِ الٰہی‘‘ کے نام سے جو نیا دینی ڈھانچہ قوت کے زور پر متعارف کرانے کی ناکام کوشش کی، وہ اسی طرح کی ری کنسٹرکشن کا نمونہ تھا جسے مارٹن لوتھر اور اس کے قائم کردہ پروٹسٹنٹ فرقہ نے یورپ میں کامیابی کے ساتھ عملی وجود دے دیا تھا۔ لیکن اسلام کی مضبوط علمی روایت کے سامنے اکبر بادشاہ کی قوت اور اقتدار کا زور نہ چل سکا اور اکبر بادشاہ کے منظر سے ہٹتے ہی ’’دینِ الٰہی‘‘ کے غبارے سے ہوا نکل گئی۔ یہ ایک الگ بحث طلب نکتہ ہے کہ جس مقصد میں مارٹن لوتھر کو یورپ میں کامیابی حاصل ہو گئی، اس میں اکبر بادشاہ کو ہندوستان میں کامیابی کیوں حاصل نہ ہو سکی، جبکہ مارٹن لوتھر ایک عام مذہبی راہنما تھا اور اکبر بادشاہ ہندوستان کا سب سے باجبروت بادشاہ متصور ہوتا تھا۔ لیکن اس وقت ہمارا یہ موضوع نہیں ہے کیونکہ ہم تحریکِ استشراق کے اس نئے دور کی بات کر رہے ہیں جس میں یہ پالیسی اختیار کی گئی کہ مسلمانوں کو اب مناظروں اور مباحثوں میں زیر کرنے کی کوشش میں وقت ضائع کرنے کی بجائے مسلمانوں کے اندر کوئی ایسی تحریک پیدا کر دی جائے جو ایک ہزار سال سے چلی آنے والی مذہبی اتھارٹی کو مشکوک بنا دے اور مسیحیت کی طرح اسلام میں بھی اصلاحِ علوم اور دین کی تشکیل نو کا ذہن پیدا کر دیا جائے۔ جس کا ایک مشاہداتی منظر ہم نے ہندوستان پر برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے تسلط و اقتدار کے بعد اس ملک کے نئے نظام تعلیم کی بنیاد رکھنے والے برطانوی دانشور لارڈ میکالے کے اس تاریخی مقولے کی صورت میں دیکھا کہ میں نے ایک ایسا نظام تعلیم ترتیب دیا ہے جس سے گزر کر مسلمان اگر مسیحی نہیں ہوگا تو مسلمان بھی نہیں رہے گا۔ تحریکِ استشراق کا ہدف یہی تھا اور اب بھی یہی ہے۔ بلاشبہ مستشرقین نے علومِ اسلامیہ کے مطالعہ و تحقیق میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں اور علمی حوالے سے ان خدمات کا اعتراف نہ کرنا، نا انصافی اور بخل ہوگا۔ لیکن مقاصد کے اعتبار سے مستشرقین کی علمی خدمات اور لارڈ میکالے کے تعلیمی منصوبے میں کوئی فرق دکھائی نہیں دیتا۔ البتہ نتائج و ثمرات کے معاملے میں اکبر بادشاہ کی طرح انہیں بھی مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو پا رہے، اس لیے کہ نہ صرف برصغیر پاک و ہند بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی فیصلہ کن اکثریت اپنی قومی مذہبی روایت اور علمی تسلسل کے ساتھ اس طرح جڑی ہوئی ہے جس طرح آج سے دو صدیاں پہلے تھی، اور مسلمانوں کے اعتقادی اور علمی قلعے میں شگاف ڈالنے کی مغربی کوششوں کا نتیجہ خود مغرب کو اپنا سر پھوڑنے کے سوا اب بھی کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ البتہ اس ضمن میں مستشرقین کے اٹھائے ہوئے مختلف اعتراضات سے بعض مسلمان اہل دانش یقیناً متاثر ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے خیال کے مطابق اسلام اور پیغمبر اسلام کو جدید مغربی ذہن کے اعتراضات سے بچانے کا آسان نسخہ یہ تجویز کیا ہے کہ ذخیرۂ حدیث میں ایسے اعتراضات کی بنیاد بننے والی احادیث کا ہی سرے سے انکار کر دیا جائے۔ گزشتہ دنوں بعض اصحابِ قلم نے اخبارات میں ام المومنین حضرت عائشہؓ کے نکاح کے وقت ان کی عمر کی بحث چھیڑی اور کہا کہ ہمیں احادیث کی وہ تمام روایات مسترد کر دینی چاہئیں جو جناب نبی اکرمؐ کی ذات گرامی کے بارے میں آج کی دنیا، بالخصوص مغرب کے اعتراضات کا باعث بنتی ہیں۔ اور چونکہ مغرب کم سنی کی شادی کو قابلِ اعتراض سمجھتا ہے اس لیے بخاری شریف کی وہ روایت ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہونی چاہیے(جاری ہے)


تازہ ترین خبریں

چوہدری شجاعت، فضل الرحمن ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں سیزفائر کروانے کیلئے متحرک

چوہدری شجاعت، فضل الرحمن ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں سیزفائر کروانے کیلئے متحرک

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے2 پیسے کی کمی ، پاکستانی کرنسی مستحکم

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے2 پیسے کی کمی ، پاکستانی کرنسی مستحکم

کراچی ٹرانسپورٹرز کا  دھرناتیسرے  روز بھی جاری ،سُپر ہائی وے  بند کرنے کی دھمکی دیدی

کراچی ٹرانسپورٹرز کا دھرناتیسرے روز بھی جاری ،سُپر ہائی وے بند کرنے کی دھمکی دیدی

چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

سندھ میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

سندھ میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

آئی ایم ایف سے کچھ  نہیں مانگا ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی وضاحت

آئی ایم ایف سے کچھ نہیں مانگا ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی وضاحت

نوازشریف ، گیلانی ، آصف زرداری نیب کی زد میں آ گئے، 44ریفرنس کا ریکارڈ نیب  دفتر پہنچادیا

نوازشریف ، گیلانی ، آصف زرداری نیب کی زد میں آ گئے، 44ریفرنس کا ریکارڈ نیب دفتر پہنچادیا

پی ٹی آئی کو  پلیئنگ فیلڈ دے دیں باقی عوام خود سب  لیول کر لے گی ،حلیم عادل شیخ

پی ٹی آئی کو پلیئنگ فیلڈ دے دیں باقی عوام خود سب لیول کر لے گی ،حلیم عادل شیخ

کشمیر سمیت پنجاب بھر میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان، الرٹ جاری

کشمیر سمیت پنجاب بھر میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان، الرٹ جاری

کرکٹ ورلڈ کپ  کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

10 منافع بخش اور 10خسارے کے اداروں کی فہرست جاری ، نجکاری کا فیصلہ تیارفہرست کیمطابق ہوگا، شمشاد اختر

10 منافع بخش اور 10خسارے کے اداروں کی فہرست جاری ، نجکاری کا فیصلہ تیارفہرست کیمطابق ہوگا، شمشاد اختر

سینئر صحافی خالد جمیل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور، صحافتی تنظیموں کا شدید ردعمل دینے کا اعلان

سینئر صحافی خالد جمیل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور، صحافتی تنظیموں کا شدید ردعمل دینے کا اعلان

مسلم لیگ ن کی بڑی بیٹھک ، آج نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ متوقع

مسلم لیگ ن کی بڑی بیٹھک ، آج نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ متوقع

سابق صدر بینک آف پنجاب ہمیش خان کی درخواست پر سماعت 22ستمبر ملتوی

سابق صدر بینک آف پنجاب ہمیش خان کی درخواست پر سماعت 22ستمبر ملتوی