02:13 pm
کنفیڈریشن؟ مدبر طالبان قائدین اور مدبر پاک عسکری اذہان کے نام

کنفیڈریشن؟ مدبر طالبان قائدین اور مدبر پاک عسکری اذہان کے نام

02:13 pm

17ستمبر بروز اتوار کالم 11بجے کے بعد لکھ رہا ہوں۔ اگرچہ کالم نہیں آج لکھنا تھا۔ مجھے مگر افغانستان اور پاکستان میں غیر متوقع طور پر طلوع شدہ منحوس
17ستمبر بروز اتوار کالم 11بجے کے بعد لکھ رہا ہوں۔ اگرچہ کالم نہیں آج لکھنا تھا۔ مجھے مگر افغانستان اور پاکستان میں غیر متوقع طور پر طلوع شدہ منحوس اور نامناسب کشیدگی نے متوجہ کیا کہ آج کی نشست افغان کے حوالے سے مخصوص کر دی جائے۔ چونکہ علامہ اقبالؒ کا شیدائی ہوں۔ انہوں نے نادر خان کے زمانے میں ان کی دعوت پر سید سلیمان ندوی، سرراس مسعود کے ہمراہ کابل کا دورہ کیا تھا۔ اقبالؒ کو افغانوں سے بہت پیار ہے اور افغانوں کے دکھ، درد کو انہوں نے برصغیر کا دکھ درد بیان کر رکھا ہے۔
اس موضوع پر اپنا وژن، تصور، خیال ماضی میں بھی لکھ چکا ہوں کہ ’’کنفیڈریشن‘‘ ہی دونوں ممالک کی واحد چابی، کنجی، متنازعہ مسائل کا حل ہے۔ یہ نظریہ تو ظاہر شاہ کے  عہد میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔ قائداعظمؒ نے قبائل سے فوج واپس بلالی تھی۔ اقبالؒ کا افغانوں کے حوالے سے موقف بھی  یہی سمجھتا رہا ہوں کہ افغانستان کا پاکستان سے کنفیڈریشن الحاق ہی افغانستان کے مسائل، مشکلات کا واحد حل اور واحد راستہ ہے۔ افغانستان چونکہ (لینڈ لاکڈ) ہے۔ اسے کوئی بھی سمندر میسر نہیں۔ لہٰذا پاکستانی بندرگاہ سے ہی ان کی تجارت ہوتی ہے۔
مجھے بتایا جارہا ہے کہ سابق صدر جنرل ضیاء الحق (مرحوم) کے عہد میں  جب جہاد افغانستان ’’کامیاب‘‘ ہوچکا تھا تو اس وقت کے مجاہدین اور جنرل ضیاء الحق میں اتفاق ہوچکا تھا کہ کنفیڈریشن عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا کچھ مجاہدین کے آپس کے اختلاف اور کچھ سابق وزیراعظم جونیجو(مرحوم) کے روسی انخلاء کے حوالے سے معاہدے نے حالات کو تبدیل کر دیا۔ میرا مطالعہ بتاتا  ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کا حکمران سیاست دان بہت مشکل بنیادی و سیاسی مسائل کا دائمی حل تلاش کرنے کی بجائے وقتی حل کا راستہ اکثر اپناتا ہے کیونکہ اس کی حکومت مختصر مدت کی ہوتی ہے اور  وہ عوام میں  ’’مقبول‘‘ اور ’’ہیرو‘‘ بنے رہنے کے لئے ’’جلد بازی‘‘ کا راستہ اپناتا  ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جونیجو حکومت کے جینوا معاہدہ کرلینے کے سبب افغانستان میں طے شدہ امور کے مطابق مجاہدین کی حکومت نہ بن سکی اور یوں جہاد افغانستان جنگ جیت کر بھی جنگ کے ’’ثمرات ‘‘ حاصل کرنے میں مایوس اور محروم کر دیا گیا۔
یہ کیا محض جونیجو حکومت کی نادانی؟ اس کے نائب وزیر خارجہ نورانی کی روسیوں کے ساتھ تعلق داری تھی؟ یا اس میں امریکہ کی جنرل ضیاء الحق اور متحدہ و قوی افغان مجاہدین حکومت سے ’’نجات‘‘ کا امریکی راستہ بھی تھا؟ میں ان سب امور کو معاہدہ جینوا میں ’’مضمر‘‘ بھی سمجھتا ہوں۔
سی آئی کے ڈی جی بش سینئر  نے صدارتی نامزدگی حاصل کرنا تھی اور اس کے لئے ضروری تھا کہ افغانستان کی جنگ کے ثمرات کو جہاں ضائع کر دیا جائے وہاں جنرل ضیاء الحق کو بھی جسمانی طور پر راستے سے ہٹا دیا جائے۔ کیونکہ جنرل ضیاء الحق اور اس کی اسٹیبلشمنٹ اسی طرح اپنا مئوقف ڈکٹیٹ کراتی تھی جیسے مغرب و امریکہ کے سامنے اس کے سعودی اتحادی فلسطین اور الاقصیٰ کے حوالے سے سعودی‘ عربی اسلامی موقف ڈکٹیٹ کراتے تھے۔ لہٰذا مغرب نے صہیونیت  امریکہ نے، اسے راستے سے ہٹانے کے لئے اسی کا بھتیجا جس کا نام بھی ’’فیصل‘‘ ہی تھاور جو امریکہ میں تعلیم یافتہ تھا اور منشیات کا عادی تھا، اسی کے ذریعے شاہ فیصل کا قتل کروا کر شاہ فیصل سے،  اس کے تیل، پٹرول، توانائی کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کرنے کی سزا دے دی اور یوں وہ سعودی نابغہ جو تیل پٹرول، توانائی، معدنیات میں یورپ سے تعلیم یافتہ تھا ’’ ذکی یمنی‘‘ (یہ میرے بچوں کے ماموں عبیدالرحمان حافظ کے مکہ مکرمہ میں سکول زمانے کے دوست، کلاس فیلو تھے) سے بھی نجات حاصل کرا دی تھی، دوسری طرف امریکیوں نے جنرل ضیاء الحق کو طیارہ سازش میں ختم کراکر صدر بش، یعنی سی آئی اے کا نیا ایجنڈا پنا لیا تھا۔ اسی عمل کا نتیجہ ہوا کہ پھر مجاہدین آپس میں طمع و حرص میں مبتلا  ہو کر لڑتے رہے۔ میں نے یہ کہانی خود نہیں لکھی بلکہ ’’قلم‘‘ برداشتہ نوک قلم پر آگئی ہے۔ یہ کہانی میں موجودہ طالبان حکومت اور طالبان کے موجودہ مرشد شیخ الحدیث ہیبت اللہ اور ان کے دور اندیش رفقاء کے سامنے پیش کرکے تجویز دے رہا ہوں کہ ماضی  والی سستی، کاہلی، نادانی نہ کی جائے۔
طالبان نے قطر مذاکرات میں جو معاہدے، شرائط طے کی تھیں۔ ان پر مکمل عمل کیا جائے۔  اپنی ضد، ہٹ دھرمی نہ دکھائی جائے، خود کو دنیا کے سامنے ’’مدبر‘‘ بنا کر پیش کیا جائے مگر یہ بدقسمتی ہے کہ  افغانستان سے، شائد ان علاقوں سے جن پر طالبان حکومت نامکمل کنٹرول، اثرورسوخ اور حکومت نہیں ہے۔ مثلاً نورستان، کنڑ وغیرہ کے علاقے یا وہ علاقے جو ’’قبائل‘‘ سے متصل ہیں۔ وہاں سے بھی پاکستان کے اندر دراندازی، فتنہ و فساد  بپاہے اور یہ سب کچھ اگر طالبان کی اجازت سے نہیں بھی ہو رہا تو بھی طالبان حکومت ہی قطر معاہدہ کے مطابق ان شرپسندوں اور فتنہ پرور نام نہاد طالبان اور مجاہدین کو روکنا، ان کو کچلنا اسی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے ڈیورنڈ لائن کو کچھ شدت پسندوں کی طرف سے غلط اور ناقابل قبول قرار دئیے رکھنا اور شورس، فتنہ و فساد بپا کئے رکھنا  دور اندیشی، مستقبل بینی اور عقل مندی کے سراسر خلاف ہے۔ امریکہ، بھارت تو کب سے چاہتے ہیں کہ  موجودہ افغانی طالبان حکومت اور پاکستانی ریاست میں لڑائی ہو جائے۔
میں مانتا ہوں کہ طورخم بارڈر کے حوالے سے پیدا شدہ مشکلات، مسائل اور افغانستان کے لئے ٹرانزٹ تجارت کا ’’غلط‘‘ استعمال اور افغانستان کے لئے درآمد شدہ سامان کا پاکستانی  سرحد سے متصل بھی ’’واپس‘‘ لوٹ آنا، پاکستان میں کچھ حرص و طمع ، لالچ میں مبتلا پاکستانی حکومت، بیورو کریسی شائد کچھ اسٹیبلشمنٹ افراد کی طمع و لالچ کا بھی اثر ہوسکتا ہے جیسا کہ ان معاملات پر ہمارے فاضل کالم نگار ڈاکٹر سمیع اللہ ملک اپنے ایک مقبول عام  ٹی وی پروگرام میںمحترمہ عارفہ مظفر کے ساتھ ’’سب کچھ‘‘ بیان کر چکے ہیں اور افغانوں کے گلوے، شکوے، شکایات، جنرل عاصم منیر کے سامنے کھل کر پیش کر چکے ہیں۔ مجھے یقین کامل ہے کہ ڈاکٹر سمیع اللہ ملک کے درد دل سے بیان شدہ تکلیف دہ جملہ معاملات پر جنرل عاصم منیر، ان کی اسٹیبلشمنٹ  افغان مشکلات کا حل تلاش کرے گی، انشاء اللہ
کالم بہت طویل ہو رہا ہے شیخ الحدیث ہیبت اللہ ان کے جملہ سنجیدہ، دور اندیش، رفقاء سے درخواست ہے کہ جنرل عاصم منیر کی موجودگی کو ’’نعمت الٰہی‘‘ سمجھیں اور ان سے تمام امور طے کرکے کنفیڈریشن مذاکرات کرلیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو امریکہ و بھارت کی پاکستانی اور افغانی طالبان کی لڑائی کو  ہر دن ممکن بناتے رہیں گے اور یوں دونوں جانب کے ’’بیوقوفوں‘‘ کے سبب موجودہ طالبان عہد اور حکومت بھی تباہ و  برباد ہو جائے گی ۔ امریکہ و بھارت پاکستان کو تباہ کرنے میں اس منحوس جنگ کا بھرپور استعمال لازماً کریں گے جو کام جنرل ضیاء الحق کی شہادت اور معاہدہ جینوا کے سبب نہ ہوسکا تھا آج وہی کام شیخ الحدیث ہیبت اللہ، رفقاء  جنرل عاصم منیر کی موجودگی میں کر گزریں۔ یوں ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اور افغانوں کو درپیش جملہ مشکلات کا حل بھی تلاش ہوگا اور پاکستانی درد سری بھی ختم ہوگی۔ انشاء اللہ
 


تازہ ترین خبریں

امریکی اخباربھارتی دہشتگردی کے ثبوت سب کے سامنے لے آیا

امریکی اخباربھارتی دہشتگردی کے ثبوت سب کے سامنے لے آیا

چوہدری شجاعت، فضل الرحمن ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں سیزفائر کروانے کیلئے متحرک

چوہدری شجاعت، فضل الرحمن ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں سیزفائر کروانے کیلئے متحرک

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے2 پیسے کی کمی ، پاکستانی کرنسی مستحکم

اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے2 پیسے کی کمی ، پاکستانی کرنسی مستحکم

کراچی ٹرانسپورٹرز کا  دھرناتیسرے  روز بھی جاری ،سُپر ہائی وے  بند کرنے کی دھمکی دیدی

کراچی ٹرانسپورٹرز کا دھرناتیسرے روز بھی جاری ،سُپر ہائی وے بند کرنے کی دھمکی دیدی

چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

سندھ میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

سندھ میں 11 اور 12 ربیع الاول کو ڈبل سواری پر پابندی عائد

آئی ایم ایف سے کچھ  نہیں مانگا ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی وضاحت

آئی ایم ایف سے کچھ نہیں مانگا ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی وضاحت

نوازشریف ، گیلانی ، آصف زرداری نیب کی زد میں آ گئے، 44ریفرنس کا ریکارڈ نیب  دفتر پہنچادیا

نوازشریف ، گیلانی ، آصف زرداری نیب کی زد میں آ گئے، 44ریفرنس کا ریکارڈ نیب دفتر پہنچادیا

پی ٹی آئی کو  پلیئنگ فیلڈ دے دیں باقی عوام خود سب  لیول کر لے گی ،حلیم عادل شیخ

پی ٹی آئی کو پلیئنگ فیلڈ دے دیں باقی عوام خود سب لیول کر لے گی ،حلیم عادل شیخ

کشمیر سمیت پنجاب بھر میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان، الرٹ جاری

کشمیر سمیت پنجاب بھر میں گرج چمک کیساتھ موسلادھار بارش کا امکان، الرٹ جاری

کرکٹ ورلڈ کپ  کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے پاکستانی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

10 منافع بخش اور 10خسارے کے اداروں کی فہرست جاری ، نجکاری کا فیصلہ تیارفہرست کیمطابق ہوگا، شمشاد اختر

10 منافع بخش اور 10خسارے کے اداروں کی فہرست جاری ، نجکاری کا فیصلہ تیارفہرست کیمطابق ہوگا، شمشاد اختر

سینئر صحافی خالد جمیل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور، صحافتی تنظیموں کا شدید ردعمل دینے کا اعلان

سینئر صحافی خالد جمیل کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ منظور، صحافتی تنظیموں کا شدید ردعمل دینے کا اعلان

مسلم لیگ ن کی بڑی بیٹھک ، آج نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ متوقع

مسلم لیگ ن کی بڑی بیٹھک ، آج نوازشریف کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ متوقع